الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
8. باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2849
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ، عَنِ الحكم . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي رِوَايَةِ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، أَهْدَى الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَ حِمَارِ وَحْشٍ، وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ: عَجُزَ حِمَارِ وَحْشٍ يَقْطُرُ دَمًا، وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِقُّ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّهُ.
منصور نے حکم سے اسی طرح شعبہ نے حکم کے واسطے سے اور واسطے کے بغیر (براہ راست) بھی حبیب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔حکم سے منصور کی روایت کے الفاظ ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زیبے کی ران ہدیتاً پیش کی۔ حکم سے شعبہ کی روایت کے الفاظ ہیں زیبرے کا پچھلا دھڑپیش کیا جس سے خون ٹپک رہا تھا۔ اور حبیب سے شعبہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زیبرے کا (ایک جانب کا) آدھا حصہ ہدیہ کیا گیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے مختلف اساتذہ سے پیش کرتے ہیں، حکم سے منصور بیان کرتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کی ٹانگ تحفتا پیش کی اور شعبہ کہتے ہیں، جنگلی گدھے کا عَجُز (پچھلا دھڑ) پیش کیا، جس سے خون بہہ رہا تھا اور شعبہ دوسرے استاد حبیب سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کا آدھا یا ایک پہلو پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1194
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2849 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2849  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان روایات میں اختلاف نہیں ہے پہلے جنگلی گدھا زندہ پیش کیا۔
پھر اس کا ایک پہلو یعنی پچھلی ٹانگ جس کو پچھلے دھڑ سے تعبیر کیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں صورتوں میں رد کر دیا اس لیے حدیث میں کوئی اضطراب اوراختلاف نہیں ہے احناف کا اس کو مضطرب کہہ کر رد کرنا بھی محض سینہ زوری ہے۔
اسی طرح اس کو دوسری روایات کے مخالف اور معارض قرار دینا بھی درست نہیں ہے۔
کیونکہ تطبیق کی صورت موجود ہے کہ جہاں شکار کا گوشت کھانے کی اجازت دی گئی ہے۔
وہ حلال نے اپنے لیے کیا تھا اور جہاں روکا گیا ہے وہ محرم کے لیے کیا گیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2849