حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے، اور جسے تہبند نہ ملے وہ شلوار پہن لے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس شخص کے پاس چادر نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2797
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اورحضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث میں موزے کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، اس لیے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک موزے کاٹنا درست نہیں ہے بلکہ مال کا ضیاع ہے لیکن باقی ائمہ اور محدثین کے نزدیک کاٹنے کی وضاحت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت میں موجود ہے، اس لیے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلاقید (مطلق) حدیث، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قید والی حدیث پر عمل (محمول) ہو گی اور شرعی حکم مال کا ضیاع نہیں ہے۔ لیکن نیز ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سنن نسائی میں موجود اور اس میں کاٹنے کا حکم ہے اور اسی طرح اوسط للطبرانی میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں بھی کاٹنے کا حکم ہے لہذا تمام روایات میں کاٹنے کا تذکرہ موجود ہے اس لیے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت کو منسوخ قرار دینا درست نہیں ہے۔ جو شخص بغیر کاٹے موزے پہنے گا۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس کو فدیہ دینا ہو گا اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس کا فدیہ نہیں ہے، اسی طرح اگر تہبند نہ ملے تو شلوار ان سلا کر کے چادر کی طرح بنانا ہو گا، ورنہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دم لازم آئے گا۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فدیہ نہیں ہے۔