ابو طاہر، ہارون بن سعید، ہارون، ابو طاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابی اسود، عروۃ بن زبیر، ابی مرواح، حضرت حمزہ بن عمراسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں سفر میں روزے رکھنے کی طاقت ر کھتا ہوں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اللہ کی طرف سے ایک رخصت ہے تو جس نے اس رخصت پر عمل کیا تو اس نے اچھاکیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہارون نے اپنی حدیث میں رخصۃ کا لفظ کہا ہے اور من اللہ کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سفر میں روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ افطار کرنا اللہ کی طرف سے رخصت ہے تو جس نے اس کو قبول کیا تو اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ یا تنگی نہیں ہے۔“ ہارون کی حدیث میں وہی صرف ”رخصت“ کے الفاظ ہیں۔ من اللہ (اللہ کی طرف سے) کا لفظ نہیں ہے۔