15. باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
ہداب بن خالد، ہمام بن یحییٰ، قتادہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ رمضان کو کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے چنانچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے نہ رکھنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی نہ رکھنے والوں نے رکھنے والوں پر کوئی نکیر کی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سولہ رمضان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگی سفر پر تھے ہم میں سے بعض نے روزہ رکھا تھا اور بعض نے روزہ نہ رکھا تھا روزہ داروں نے روزہ نہ رکھنے والوں کی مذمت نہ کی اور نہ روزہ نہ رکھنے والوں نے روزہ داروں پر عیب لگایا۔
إنكم قد دنوتم من عدوكم والفطر أقوى لكم فأصبحنا منا الصائم ومنا المفطر قال ثم سرنا فنزلنا منزلا فقال إنكم تصبحون عدوكم والفطر أقوى لكم فأفطروا فكانت عزيمة من رسول الله