الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
15. باب جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ وَأَنَّ الأَفْضَلَ لِمَنْ أَطَاقَهُ بِلاَ ضَرَرٍ أَنْ يَصُومَ وَلِمَنْ يَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ:
15. باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 2615
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَمِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ "،
ہداب بن خالد، ہمام بن یحییٰ، قتادہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ رمضان کو کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے چنانچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے نہ رکھنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی نہ رکھنے والوں نے رکھنے والوں پر کوئی نکیر کی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سولہ رمضان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگی سفر پر تھے ہم میں سے بعض نے روزہ رکھا تھا اور بعض نے روزہ نہ رکھا تھا روزہ داروں نے روزہ نہ رکھنے والوں کی مذمت نہ کی اور نہ روزہ نہ رکھنے والوں نے روزہ داروں پر عیب لگایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1116
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمغزونا مع رسول الله لست عشرة مضت من رمضان فمنا من صام ومنا من أفطر لم يعب الصائم على المفطر ولا المفطر على الصائم
   صحيح مسلمنسافر مع رسول الله في رمضان ما يعاب على الصائم صومه ولا على المفطر إفطاره
   صحيح مسلمنغزو مع رسول الله في رمضان فمنا الصائم ومنا المفطر لا يجد الصائم على المفطر ولا المفطر على الصائم
   صحيح مسلمدنوتم من عدوكم والفطر أقوى لكم فكانت رخصة فمنا من صام ومنا من أفطر ثم نزلنا منزلا آخر فقال إنكم مصبحو عدوكم والفطر أقوى لكم فأفطروا
   جامع الترمذينسافر مع رسول الله في رمضان ما يعيب على الصائم صومه ولا على المفطر إفطاره
   جامع الترمذيلما بلغ النبي عام الفتح مر الظهران فآذننا بلقاء العدو فأمرنا بالفطر فأفطرنا أجمعون
   جامع الترمذينسافر مع رسول الله فمنا الصائم ومنا المفطر لا يجد المفطر على الصائم ولا الصائم على المفطر يرون أنه من وجد قوة فصام فحسن ومن وجد ضعفا فأفطر فحسن
   سنن أبي داودإنكم قد دنوتم من عدوكم والفطر أقوى لكم فأصبحنا منا الصائم ومنا المفطر قال ثم سرنا فنزلنا منزلا فقال إنكم تصبحون عدوكم والفطر أقوى لكم فأفطروا فكانت عزيمة من رسول الله
   سنن النسائى الصغرىنسافر مع النبي فمنا الصائم ومنا المفطر لا يعيب الصائم على المفطر ولا يعيب المفطر على الصائم