جریر نے عمارہ بن قعقاع سے انھوں نے ابو زرعہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ا نھوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!کو ن سا صدقہ (اجر میں) بڑا ہے؟آپ نے فرمایا: " تم (اس وقت) صدقہ کرو جب تم تند رست ہو اور مال کی خواہش رکھتے ہو فقر سے ڈرتے ہو اور تونگری کی امید رکھتے ہو اور اس قدر تا خیر نہ کرو کہ جب (تمھا ری جا ن) حلق تک پہنچ جائے (پھر) تم کہو: اتنا فلا ں کا ہے اور اتنا فلا ں کا۔ اب تو وہ فلا ں (وارث) کا ہو ہی چکا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس صدقہ کا اجر زیادہ ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اس حال میں صدقہ کرنا کہ تو تندرست اور حریص ہے تمھیں فقر کا اندیشہ ہے اور تونگری کی امید ہے اور تاخیر نہ کر حتی کہ جب تیری جان حلق میں پہنچ جائے تو کہنے لگو اتنا فلاں کا ہے اور اتنا فلاں کا ہے اب تو فلاں (وارث) کا ہو چکا ہے۔“