الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
4. باب زَكَاةِ الْفِطْرِ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ:
4. باب: مسلمانوں پر کھجور اور جو میں سے صدقہ فطر کا بیان۔
حدیث نمبر: 2284
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كُنَّا نُخْرِجُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ، عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ "، فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، فَكَلَّمَ النَّاسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ، أَنْ قَالَ: إِنِّي أَرَى أَنَّ مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَمَّا أَنَا فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ أَبَدًا مَا عِشْتُ.
داود بن قیس نے عیا ض بن عبد اللہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں مو جو د تھے تو ہم ہر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف سے طعام (گندم) کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع یا کھجوروں کا ایک صاع یا منقے کا ایک صاع زکا ۃ الفطر (فطرانہ) نکا لتے تھے اور ہم اسی کے مطابق نکا لتے رہے یہاں تک کہ ہمارے پاس (امیر المومنین) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ حج یا عمر ہ ادا کرنے کے لیے تشریف لا ئے اور منبر پر لو گو ں کو خطا ب کیا اور لو گوں سے جو گفتگو کی اس میں یہ بھی کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ شام سے آنے والی (مہنگی) گندم کے دو مد (نصف صاع) کھجوروں کے ایک صاع کے برا بر ہیں اس کے بعد لو گوں نے اس قول کو اپنا لیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں جب تک میں ہو ں زندگی بھر ہمیشہ اسی طرح نکالتا رہوں گا جس طرح (عہدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نکا لا کرتا تھا۔)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجوودگی میں زکاۃ فطر ہر چھوٹے بڑے، آزاد اور غلام کی طرف سے صاع طعام یا پنیر سے یا جو یا کھجوروں سے یا ایک صاع کشمش سے نکالتے تھے اور ہم اس طریقہ کے مطابق نکالتے رہے یہاں تک کہ ہمارے پاس (امیر المومنین) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج یا عمر ہ ادا کرنے کے لیے تشریف لا ئے اور منبر پر لو گوں کو خطا ب کیا اور لو گوں سے جو خکاب فرمایا اس میں یہ بھی کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ شام سے آنے والی (مہنگی) گندم کے دو مد (نصف صاع) کھجوروں کے ایک صاع کے برابر ہیں تو لوگوں نے اس قول کو اپنا لیا۔ (اس پرعمل کرنا شروع کردیا) ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:میں تو بہرحال اپنی پوری زندگی اسی پرعمل کرتا رہوں گا۔ یعنی ہمیشہ پہلے کی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا۔ (قیاس پر عمل نہیں کروں گا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 985
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريصاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من زبيب
   صحيح البخارينخرج في عهد رسول الله يوم الفطر صاعا من طعام
   صحيح البخارينطعم الصدقة صاعا من شعير
   صحيح مسلمزكاة الفطر ورسول الله فينا عن كل صغير وكبير حر ومملوك من ثلاثة أصناف صاعا من تمر صاعا من أقط صاعا من شعير
   صحيح مسلمصاعا من تمر أو صاعا من زبيب أو صاعا من شعير أو صاعا من أقط
   صحيح مسلمزكاة الفطر عن كل صغير وكبير حر أو مملوك صاعا من طعام أو صاعا من أقط أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من زبيب
   جامع الترمذينخرج زكاة الفطر إذ كان فينا رسول الله صاعا من طعام أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من زبيب أو صاعا من أقط فلم نزل نخرجه حتى قدم معاوية المدينة فتكلم فكان فيما كلم به الناس إني لأرى مدين من سمراء الشام تعدل صاعا من تمر قال فأخذ ال
   سنن أبي داودصاعا من طعام أو صاعا من أقط أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من زبيب
   سنن أبي داودنخرج على عهد رسول الله صاع تمر أو شعير أو أقط أو زبيب
   سنن ابن ماجهزكاة الفطر إذ كان فينا رسول الله صاعا من طعام صاعا من تمر صاعا من شعير صاعا من أقط صاعا من زبيب
   سنن النسائى الصغرىصدقة الفطر صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من أقط
   سنن النسائى الصغرىصاعا من طعام أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من زبيب أو صاعا من أقط
   سنن النسائى الصغرىصاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من أقط
   سنن النسائى الصغرىصاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من زبيب أو صاعا من دقيق أو صاعا من أقط أو صاعا من سلت
   سنن النسائى الصغرىصاعا من شعير أو تمر أو زبيب أو أقط
   سنن النسائى الصغرىصاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من أقط لا نخرج غيره
   صحيح البخاري كنا نخرج زكاة الفطر صاعا من طعام او صاعا من شعير او صاعا من تمر او صاعا من اقط او صاعا من زبيب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم كنا نخرج زكاة الفطر صاعا من طعام
   بلوغ المرامصاعا من طعام او صاعا من تمر او صاعا من شعير او صاعا من زبيب
   مسندالحميديما كنا نخرج على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في زكاة الفطر إلا صاعا من تمر، أو صاعا من شعير، أو صاعا من أقط