داود بن قیس نے عیا ض بن عبد اللہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں مو جو د تھے تو ہم ہر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف سے طعام (گندم) کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع یا کھجوروں کا ایک صاع یا منقے کا ایک صاع زکا ۃ الفطر (فطرانہ) نکا لتے تھے اور ہم اسی کے مطابق نکا لتے رہے یہاں تک کہ ہمارے پاس (امیر المومنین) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ حج یا عمر ہ ادا کرنے کے لیے تشریف لا ئے اور منبر پر لو گو ں کو خطا ب کیا اور لو گوں سے جو گفتگو کی اس میں یہ بھی کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ شام سے آنے والی (مہنگی) گندم کے دو مد (نصف صاع) کھجوروں کے ایک صاع کے برا بر ہیں اس کے بعد لو گوں نے اس قول کو اپنا لیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں جب تک میں ہو ں زندگی بھر ہمیشہ اسی طرح نکالتا رہوں گا جس طرح (عہدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نکا لا کرتا تھا۔)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجوودگی میں زکاۃ فطر ہر چھوٹے بڑے، آزاد اور غلام کی طرف سے صاع طعام یا پنیر سے یا جو یا کھجوروں سے یا ایک صاع کشمش سے نکالتے تھے اور ہم اس طریقہ کے مطابق نکالتے رہے یہاں تک کہ ہمارے پاس (امیر المومنین) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج یا عمر ہ ادا کرنے کے لیے تشریف لا ئے اور منبر پر لو گوں کو خطا ب کیا اور لو گوں سے جو خکاب فرمایا اس میں یہ بھی کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ شام سے آنے والی (مہنگی) گندم کے دو مد (نصف صاع) کھجوروں کے ایک صاع کے برابر ہیں تو لوگوں نے اس قول کو اپنا لیا۔ (اس پرعمل کرنا شروع کردیا) ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:میں تو بہرحال اپنی پوری زندگی اسی پرعمل کرتا رہوں گا۔ یعنی ہمیشہ پہلے کی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا۔ (قیاس پر عمل نہیں کروں گا)۔