الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
30. باب جَعْلِ الْقَطِيفَةِ فِي الْقَبْرِ:
30. باب: قبر میں چادر ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2241
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، وَوَكِيعٌ ، جميعا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " جُعِلَ فِي قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطِيفَةٌ حَمْرَاءُ "، قَالَ مُسْلِم: أَبُو جَمْرَةَ اسْمُهُ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ، وَأَبُو التَّيَّاحِ وَاسْمَهْ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ، مَاتَا بِسَرَخْسَ.
ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ موٹی چادر رکھی (بچھائی) گئی تھی۔ امام مسلم ؒ نے کہا: ابو جمرہ کا نام نصر بن عمران اور ابو تیاح کا نام یزید بن حمید ہے۔ (ان کا نام سند میں نہیں) یہ ایک زائد فائدہ ہے جس کا اضافہ امام مسلم ؒ نے غالباً کسی شاگرد کے سوال پر کیا) ان دونوں نے سرخس میں وفات پائی۔
امام صاحب نے مختلف اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ چادر رکھی امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابو جمرہ کا نام نصر بن عمران ہے اور ابو تیاح کا نام یزید بن حمید ہے۔ اور دونوں (ایک ہی سال) سرخس میں فوت ہوئے۔ (ابو التیاح کا اس حدیث میں ذکر نہیں ہے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 967
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمجعل في قبر رسول الله قطيفة حمراء
   جامع الترمذيجعل في قبر النبي قطيفة حمراء

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2241 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2241  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام نے محض اسی بنا پر یہ چادر قبر میں ڈال دی کہ آپﷺ کے بعد اس کو کوئی استعمال نہ کرے۔
لیکن چونکہ یہ بات درست نہ تھی اس لیے بقول امام ابن عبدالبر اس کو نکال لیا گیا تھا۔
اور جمہور فقہاء نے میت کے نیچے کپڑے بچھانے کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2241