ابو اسامہ نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو بکر میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس انصار کی دو بچیاں تھیں۔اور انصار نے جنگ بعاث میں جو اشعار ایک دوسرے کے مقابلے میں کہےتھے، انھیں گارہی تھیں۔کہا: وہ کوئی گانے والیاں نہ تھیں۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے (انھیں دیکھ کر) کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز (بلند ہورہی) ہے؟اور یہ عید کے دن ہوا تھا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو بکر!ہر قوم کے لئے ایک عید ہے اور یہ ہماری عید ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ انصار کی دو بچیوں میں سے دوبچیاں انصار نے جنگ بعاث کے وقت جو اشعار کہے تھے گا رہی تھیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں وہ کوئی باقاعدہ فنکار نہ تھیں اور گانا ان کا پیشہ نہ تھا۔ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےفرمایا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطانی ساز کی آواز؟ اور یہ عید کا دن تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو بکر! ہر قوم کے لئے ایک مسرت اور شادمانی کا دن ہے اور یہ ہمارا تہوار یا جشن مسرت ہے۔“
دخل علي رسول الله وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث فاضطجع على الفراش وحول وجهه فدخل أبو بكر فانتهرني وقال مزمارة الشيطان عند رسول الله فأقبل عليه رسول الله فقال دعهما فلما غفل غمزتهما فخرجتا كان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب فإما سألت رسول الله وإما