الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
29. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ النَّافِلَةِ فِي بَيْتِهِ وَجَوَازِهَا فِي الْمَسْجِدِ:
29. باب: نفل نماز کا گھر میں مستحب اور مسجد میں جائز ہونا۔
حدیث نمبر: 1822
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَضَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدِهِ، فَلْيَجْعَلْ لِبَيْتِهِ نَصِيبًا مِنْ صَلَاتِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ فِي بَيْتِهِ مِنْ صَلَاتِهِ خَيْرًا ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی اپنی مسجد میں نماز (باجماعت) ادا کر لے تو اپنی نماز میں سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے کیونکہ اللہ اس کے گھر میں اس کے نماز پڑھنے کی وجہ سے خیروبھلا ئی رکھے گا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا: جب تم میں سے کو ئی اپنی مسجد کی نماز پوری کر لے، تو اپنی نماز سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے، کیونکہ اس کی اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے اللہ ا س کے گھر میں خیروبھلا ئی پیدا کرے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 778
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمإذا قضى أحدكم الصلاة في مسجده فليجعل لبيته نصيبا من صلاته فإن الله جاعل في بيته من صلاته خيرا
   سنن ابن ماجهإذا قضى أحدكم صلاته فليجعل لبيته منها نصيبا فإن الله جاعل في بيته من صلاته خيرا

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1822 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1822  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فرض نماز مسجد کا حصہ ہے اور نفل ونوافل اور سنن گھر کا حصہ ہیں،
جو انسان کے گھر میں خیروبرکت اور بھلائی کا باعث بنتے ہیں۔
انسان کے اہل وعیال اس کو دیکھ کر نماز پڑھتے اور سیکھتے ہیں،
اللہ کی رحمت اور اس کے فرشتوں کے نزول سے شیطان اور اس کی ذریت وہاں سے بھاگتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1822   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1376  
´گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی نماز ادا کر لے تو اس میں سے اپنے گھر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں خیر پیدا کرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1376]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مردوں کے لئے فرض نماز مسجد میں ادا کرنا ضروری ہے۔

(2)
نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔
فرض نمازوں کی سنتیں بھی نوافل میں شامل ہیں۔

(3)
نفل نماز مسجد میں ادا کرنا بھی جائز ہے۔

(4)
گھر میں نفل نماز ادا کرنا گھر میں خیروبرکت کا باعث ہے۔

(5)
عورتیں مسجد میں نمازیں ادا کرسکتی ہیں۔
تاہم ان کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔
اگر وہ جماعت کا ثواب حاصل کرنا چاہیں تو گھر کی عورتیں مل کر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1376