ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ آدمی کی باجماعت (ادا کی گئی) نماز اس کی گھر میں یا بازار میں پڑھی ہوئی نماز کی نسبت بیس سے زیادہ درجے بڑھ کر ہے اور وہ یوں کہ جب ان میں سے کوئی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، اسے نماز ہی نے اٹھایا ہے اور نماز کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا۔ تو وہ کوئی قدم نہیں اٹھاتا مگر اس کے سبب سے اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے، پھر جب مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے (اس کے انتظار کا وقت نماز میں شمار ہوتا ہے) اور تم میں سے کوئی شخص جب تک اس جگہ رہتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:“ اے اللہ اس پر رحم فرما!اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما! جب تک وہ اس جگہ (پر کسی کو) تکلیف نہیں پہنچاتا اور جب تک وہ اس جگہ بے وضو نہیں ہوتا۔”
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے اکیلے گھر میں یا اکیلے بازار میں نماز پڑھنے سے بیس سے زائد درجہ ثواب کا باعث ہے کیونکہ جب کوئی نمازی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر وہ مسجد میں آتا ہے اور صرف نماز ہی کی خاطر اٹھتا ہے۔ صرف نماز ہی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے، اس کے بدلہ میں اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ اس کے سبب مٹا دیا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے، پھر وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز اس کو روکے رکھتی ہے (نماز کا انتظار کرتا ہے) وہ نماز میں سمجھا جاتا ہے اور تم میں سے کوئی ایک جب تک اپنے نماز پڑھنے والی جگہ میں رہتا ہے فرشتے اس کے حق میں یہ دعا کرتے رہتے ہیں، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر نظر رحمت فرما، اس کی توبہ قبول فرما، جب تک وہ تکلیف نہیں پہنچاتا۔ جب تک کوئی نیا کام نہیں کرتا۔“