اعرج نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک نماز میں غیر حاضر پایا تو فرمایا: ”میں نے (یہا ں تک) سوچا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کرانے کا حکم دو ں، پھر دوسری طرف سے ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتےہیں اور ان کے بار ے میں (اپنے کارندوں کو) حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھوں سے آگ بھڑکا کر ان کے گھروں کو ان پر جلا دیں۔ ان میں سے اگرکسی کو یقین ہو کہ نماز میں حاضری سے اسے فربہ (گوشت سے بھر ہوئی) ہڈی ملے گی تو وہ اس میں ضرور حاضر ہو جائے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کی نماز سے تھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو کسی نماز میں گم پایا تو فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کروانے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتے ہیں اور ان کے بارے میں حکم دوں کہ ان کو ان کے گھروں سمیت لکڑیوں کے گٹھوں سے جلا دیا جائے اور ان میں سے کسی کو اگر یقین ہو کہ نماز میں حاضری سے اسے گوشت سے بھرپور ہڈی ملے گی تو وہ اس میں حاضر ہو جائے گا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کی نماز ہے۔