الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
41. باب كَرَاهِيَةِ تَأْخِيرِ الصَّلاَةِ عَنْ وَقْتِهَا الْمُخْتَارِ وَمَا يَفْعَلُهُ الْمَأْمُومُ إِذَا أَخَّرَهَا الإِمَامُ:
41. باب: عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں۔
حدیث نمبر: 1469
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، قَالَ: أَخَّرَ ابْنُ زِيَادٍ الصَّلَاةَ، فَجَاءَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، فَذَكَرْتُ لَهُ صَنِيعَ ابْنِ زِيَادٍ، فَعَضَّ عَلَى شَفَتِهِ، وَضَرَبَ فَخِذِي، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي، كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي، كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ مَعَهُمْ، فَصَلِّ، وَلَا تَقُلْ إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ، فَلَا أُصَلِّي ".
ایوب نے ابو عالیہ برّاء سے روایت کی، کہا: ابن زیاد نے نماز میں تاخیر کر دی تو میرے پاس عبداللہ بن صامت تشریف لے آئے، میں نے ان کے لیے کرسی رکھوا دی، وہ اس پر بیٹھ گئے، میں نے ان کے سامنے ابن زیاد کی حرکت کا تذکرہ کیا تواس پر انھوں نے اپنا (نچلا) ہونٹ دانتوں میں دبایا اور میری ران پر ہاتھ مار کر کہا: جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے، اسی طرح میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا، انھوں نے بھی اسی طرح میری ران پر ہاتھ مارا تھا جس طرح میں نے تمھاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مارا جس طرح میں نے تمھاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور فرمایا: تم نماز بروقت ادا کرلینا، پھر اگرتمھیں ان کے ساتھ نماز پڑھنی پڑجائے تو (پھر سے) نماز پڑھ لینا اور یہ نہ کہنا: میں نے نماز پڑھ لی ہے اس لیے اب نہیں پڑھوں گا۔
حضرت ابو عالیہ براء رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ابن زیاد نے نماز میں تأخیر کر دی اور میرے پاس عبداللہ بن صامت تشریف لائے، میں نے انہیں کرسی پیش کی وہ اس پر بیٹھ گئے، میں نے انہیں ابن زیاد کی حرکت سے آگاہ کیا تو انہوں نے اپنا ہونٹ کاٹا اور میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا، جس طرح تو نے مجھ سے پوچھا ہے، اس طرح میں نے ابو ذر رضی اللہ سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مارا جس طرح میں نے تیری ران پر ہاتھ مارا ہے۔ اور کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، جس طرح تو نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مارا جس طرح میں نے تمہاری ران پر ہاتھ مارا ہے اور فرمایا: نماز وقت پر پڑھو، پھر اگر ان کے ساتھ نماز پڑھنے کا موقعہ ملے یا ان کے پاس موجود ہوتے ہوئے نماز تمہیں پا لے تو پڑھ لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اور یہ نہ کہو میں نے نماز پڑھ لی ہے۔ اس لیے میں نہیں پڑھتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 648
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرىصل الصلاة لوقتها فإن أدركت معهم فصل ولا تقل إني صليت فلا أصلي
   سنن النسائى الصغرىصل الصلاة لوقتها ثم اذهب لحاجتك فإن أقيمت الصلاة وأنت في المسجد فصل
   صحيح مسلمصل الصلاة لوقتها فإن صليت لوقتها كانت لك نافلة وإلا كنت قد أحرزت صلاتك
   صحيح مسلمصل الصلاة لوقتها ثم اذهب لحاجتك فإن أقيمت الصلاة وأنت في المسجد فصل
   صحيح مسلمصل الصلاة لوقتها فإن أدركتك الصلاة معهم فصل ولا تقل إني قد صليت فلا أصلي
   صحيح مسلمصل الصلاة لوقتها فإن أدركتها معهم فصل فإنها لك نافلة
   صحيح مسلمأصلي الصلاة لوقتها فإن أدركت القوم وقد صلوا كنت قد أحرزت صلاتك وإلا كانت لك نافلة
   جامع الترمذيصل الصلاة لوقتها فإن صليت لوقتها كانت لك نافلة وإلا كنت قد أحرزت صلاتك
   سنن أبي داودصل الصلاة لوقتها فإن أدركتها معهم فصلها فإنها لك نافلة
   سنن ابن ماجهصل الصلاة لوقتها فإن أدركت الإمام يصلي بهم فصل معهم وقد أحرزت صلاتك وإلا فهي نافلة لك
   المعجم الصغير للطبرانيصل الصلاة لوقتها واجعل صلاتك معهم نافلة