شیبان نےیحییٰ سے، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اقتدا میں) ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا، اس پر بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہوا .......آگے (مذکورہ بالا) حدیث بیان کی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا تو سلیم خاندان کا ایک آدمی کھڑا ہوا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1292
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: اِقْتَصَّ الْحَدِيْثَ وَسَاقَ الْحَدِيْثَ: حدیث بیان کی، اس کو پورا کیا۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا اس نماز میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بذات خود شریک تھے اور ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آمد 7 ہجری میں ہے اور نماز میں بولنے کی اجازت پہلے ہی ختم ہو چکی تھی، اس لیے ثابت ہوا اگر امام نماز میں بھول جائے اور مقتدی اس سلسلہ میں اس کے ساتھ گفتگو کریں تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ گفتگو کے بعد بھول کر رہ جانے والی نماز پڑھی جائے گی اور سجدہ سہو کر لیے جائیں گے، نئے سرے سے نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ احناف کے نزدیک نماز نئے سرے سے پڑھی جائے گی۔