ابن علیہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں قاسم بن مہران سے، انھوں نے ابو رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے (کی سمت) میں بلغم دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ” تم میں سے کسی ایک کو کیا (ہو جاتا) ہے، وہ اپنے رب کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے، پھر اپنے سامنے بلغم پھینک دیتا ہے؟ کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کی طرف رخ کیا جائے، اس کے منہ کے سامنے تھوک دیا جائے؟ چنانچہ جب تم میں سے کوئی شخص کھنگار پھینکنا چاہے تو وہ اپنی جائیں جانب قدم کے نیچے پھینکے، اگر اس کی گنجائش نہ پائے تو ایسے کر لے۔“ قاسم نے اس ک وضاحت میں اپنے کپڑے میں تھوکا، پھر اس کے ایک حصے کو دوسرے پر رگڑ دیا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، پھر اپنے سامنے (آگے) بلغم پھینکتا ہے؟ کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کے سامنے کھڑا ہو کر اس کے چہرے پر تھوک دیا جائے؟ لہٰذا جب تم میں سے کسی کو کنگھار آئے تو وہ اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکے، اگر اس کی گنجائش نہ ہو تو ایسے کرلے،“ قاسم نے اس کی وضاحت میں اپنے کپڑے میں تھوکا، پھر اسے آپس میں مل دیا۔
ما بال أحدكم يقوم مستقبل ربه يتنخع أمامه أيحب أحدكم أن يستقبل فيتنخع في وجهه إذا تنخع أحدكم فليتنخع عن يساره تحت قدمه فإن لم يجد فليقل هكذا ووصف القاسم فتفل في ثوبه ثم مسح بعضه على بعض