بن ابی شیبہ، ابو کریب اور اسحاق بن ابراہیم سب نے وکیع سے حدیث سنائی۔ ابو بکر نے کہا: وکیع نے ہمیں زکریا بن اسحاق حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ابو معبد سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ابو بکر اور انہوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی (ابوبکرنے کہا: بعض اوقات وکیع کہا) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا: ”تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جا رہے ہو، انہیں اس کی گواہی دینے کی دعوت دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ اس میں (تمہاری) اطاعت کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ (زکاۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لیا جائے گا اور ان کے مجتاجوں کوواپس کیا جائے گا، پھر اگر وہ اس بات کو قبول کر لیں تو ان کے بہترین مالوں سے احتراز کرنا (زکاۃ میں سب سے اچھا مال وصول نہ کرنا۔) اور مظلوم کی بددعا س ےبچنا کیونکہ اس (بددعا) کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔“
حضرت معاذ ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا: ”تم اہلِ کتاب کے کچھ لوگوں کے پاس جا رہے ہو تو انھیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی بندگی کا مستحق نہیں اور میں (محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا رسول ہوں، اگر وہ اس بات کو مان لیں تو انھیں بتلانا اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اس کو تسلیم کر لیں تو ان کو بتلانا اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ (زکوٰۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے محتاجوں کی طرف لوٹایا جائے گا۔ پھر جب وہ اس کو قبول کر لیں تو ان کے بہترین مالوں سے دور رہنا (زکوٰۃ میں بہترین مال وصول نہ کرنا) مظلوم کی دعا (بد دعا) سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب (پردہ) حائل نہیں۔