الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
49. باب دُنُوِّ الْمُصَلِّي مِنَ السُّتْرَةِ:
49. باب: جائے نماز کا سترہ کے قریب ہونا۔
حدیث نمبر: 1134
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ الْجِدَارِ، مَمَرُّ الشَّاةِ ".
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے کی جگہ اور دیوار کی درمیان بکری گزرنے کے برابر فاصلہ تھا۔
حضرت سہل بن ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ کی جگہ اور دیوار کے درمیان بکری گزرنے کے برابر فاصلہ تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 508
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريبين مصلى رسول الله وبين الجدار ممر الشاة
   صحيح مسلمبين مصلى رسول الله وبين الجدار ممر الشاة
   سنن أبي داودمقام النبي وبين القبلة ممر عنز

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1134 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1134  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نمازی کو سترہ کے قریب کھڑا ہونا چاہیے سترہ اور نمازی کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1134   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 696  
´سترے کے قریب کھڑے ہونے کا بیان۔`
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور قبلہ (کی دیوار) کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ نفیلی کے ہیں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 696]
696۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ سترے کے قریب کھڑا ہوا جائے اور فاصلہ اتنا ہو کہ بآسانی سجدہ ہو سکے۔ اس سے ضمناً یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اگر دیوار (سترے) اور امام کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو، تو امام کو چاہیے کہ وہ اپنے آگے سترہ رکھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 696   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:496  
496. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی جائے نماز اور دیوار کے درمیان اس قدر فاصلہ تھا کہ بکری گزر سکتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:496]
حدیث حاشیہ:

پہلی (سہل بن سعد کی)
روایت میں دیوار سے مراد دیوار قبلہ ہے، جیسا کہ ایک دوسری روایت میں حضر ت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ دیوار قبلہ اور منبر کے درمیان بکری کے گزرنے کی جگہ ہوتی تھی۔
(صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنة، حدیث: 7334)
دوسری روایت مسند اسماعیلی میں ان الفاظ سے ہے کہ رسول ا للہ ﷺ کے عہد مبارک میں منبر اوردیوار قبلہ کے درمیان صرف اتنافاصلہ تھا کہ بمشکل ایک بکری گزرسکتی تھی۔
اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث مرفوع ہے۔
(فتح الباري: 743/1)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں مسجد میں محراب نہیں تھا۔
آپ منبر کے برابر بائیں جانب کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے تھے۔
گویا منبر جتنی دورتک پھیلا ہوا تھا اتنی جگہ آپ کے سامنے کی جانب میں موجود تھی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے اور دیوارِ قبلہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہوتا جتنا منبر اور دیوار قبلہ کے درمیان ہوتا تھا۔
چونکہ دیوار قبلہ ہی سترہ تھی، اس لیے نمازی اور سترے کے درمیان اتنا فاصلہ ہونا چاہیے جتنا رسول اللہ ﷺ کے منبر اوردیوار قبلہ کے درمیان تھا اور وہ فاصلہ راوی نے اس طرح بیان کیا ہے کہ اس سے بکری کا گزرنا بھی مشکل ہوتا تھا۔
بعض روایات میں اس فاصلے کی تعيین تین ہاتھ سے کی گئی ہے۔
(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 506)
اس کی تطبیق دوطرح سے ہے۔
۔
نمازی اور سترے کے درمیان کم از کم بکری گزرنے کی جگہ اور زیادہ سے زیادہ تین ہاتھ کا فاصلہ ہونا چاہیے۔
۔
قیام وقعود کی حالت میں تین ہاتھ اور رکوع وسجود کی حالت میں بکری گزرنے کی جگہ جتنا فاصلہ ہونا چاہیے۔
(فتح الباري: 743/1)

اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نمازی کو سترے کے اتنا قریب کھڑا ہوناچاہیے کہ آسانی سے سجدہ کیا جا سکے۔
اسی طرح صفوں کے درمیان بھی اتنا فاصلہ ہونا چاہیے کہ پچھلی صف والے بآسانی سجدہ کر سکیں۔
اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئی سترے کی طرف منہ کرکے نماز پڑھے تو اس کے قریب ہوکرکھڑا ہونا چاہیے تاکہ شیطان اس کی نماز میں خلل انداز نہ ہوسکے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 695 وفتح الباري: 743/1)

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ نمازی اس مقدار سے تجاوز نہ کرے تاکہ لوگوں پر راستے کوتنگ کرنے کی نوبت نہ آئے اور نہ وہ جگہ تنگ ہو جو قدم سے پیشانی رکھنے کی جگہ تک ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ٹھہرنے کی جگہ اور دیوار قبلہ کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔
چنانچہ جب اتنا فاصلہ ہو تو جائے سجدہ اور دیوار قبلہ کےدرمیان بکری گزرنے کا راستہ باقی رہتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 496