معن (بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود ہذلی) سے روایت ہے، کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، کہا: میں نے مسروق سے پوچھا: جس رات جنوں نے کان لگا کر (قرآن) سنا، اس کی اطلاع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ انہوں نے کہا: مجھے تمہارے والد (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ آپ کو ان جنوں کی اطلاع ایک درخت نے دی تھی۔ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔)
معن سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ میں نے مسروق سے پوچھا، جس رات جنوں نے کان لگا کر قرآن سنا، اس کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ اس نے بتایا کہ مجھے تمہارے باپ (ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ) نے بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں (کے سننے) کی اطلاع درخت نے دی تھی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1011
حدیث حاشیہ: تنبیه: عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنوں کو نہ قرآن سنایا اور نہ دیکھا یہ تو ابتدائی دور کا واقعہ ہے، جس میں جن خود آ کر قرآن سن کر چلے گئے اور اپنی قوم کو جا کر صورتِ حال سے آگاہ کیا اور اپنے ایمان اورعقیدہ کا بھی اظہار کیا، جس کی اطلاع آپﷺ کو وحی کے ذریعہ دی گئی، اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما کی حدیث کا واقعہ بعد کا ہے جب اسلام پھیل گیا تھا، اور جن خود آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قرآن سننے کی خواہش کا اظہار کیا، اور آپﷺ ساتھیوں کو بتائے بغیر چلے گئے، جس سے صحابہ کرام رضی اللہ تعلی عنہم سخت بے چینی اور اضطراب کا شکار ہو گئے، اور لیلۃ الجن قرآن کے استماع کی خبر درخت نے بھی دی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی نباتات کو بھی قوت تمیز عنایت فرماتا ہے اور ان کو قوت گویائی دیتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ جیسے چاہے سمجھا دیتا ہے اور وہ نباتات و جمادات کی بات سمجھ لیتا ہے۔