سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے کے روزے رکھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے مہینے کسی رات میں تراویح نہیں پڑھی یہاں تک کہ جب سات راتیں باقی رہ گئیں (یعنی تئیسویں رات کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا یعنی تراویح پڑھی یہاں تک کہ رات کا ایک تہائی حصہ گزر گیا، پھر جب چھ راتیں باقی تھیں (یعنی چوبیسویں رات کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام نہیں کیا، جب پانچویں رات باقی تھی (یعنی پچیسویں شب) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا (تراویح پڑھی) یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم رات کے بقیہ حصہ میں بھی نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی امام کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے یہاں تک کہ وہ اپنی نماز سے فارغ ہو جائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے“، پھر جب چار راتیں باقی رہ گئیں (چھبیسویں رات) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام نہیں فرمایا، اس کے بعد جب تین راتیں باقی رہ گئیں، یعنی ستائیسویں شب، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل و عیال (گھر والوں) کو جمع کیا اور لوگ بھی جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا یہاں تک ہم کو ڈر ہوا کہ فلاح فوت ہو جائے گی، ہم نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: فلاح سے کیا مراد ہے؟ جواب دیا: سحری کا کھانا، پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقیہ دنوں میں قیام نہیں کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1815]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1818] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1375] ، [ترمذي 806] ، [ نسائي 1364] ، [ابن ماجه 1327] ، [عبدالرزاق 7706] ، [ابن ابي شيبه 394/2] ، [أحمد 159/5] ، [طحاوي فى شرح معاني الآثار 349/1] ، [ابن خزيمه 2206] ، [بغوي فى شرح السنة 991، وغيرهم]