الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
456. بَابُ يُسَلِّمُ الْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ
456. تھوڑے، زیادہ کو سلام کہیں
حدیث نمبر: 998
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ أَبُو هَانِئٍ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ‏.‏“
سیدنا فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار پیدل کو سلام کہے گا، اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے زیادہ افراد کو سلام کہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 998]
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الاستئذان و الآداب، ح: 2703»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 998 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 998  
فوائد ومسائل:
سوار کو یہ حکم اس لیے ہے کہ اس کے دل میں تکبر نہ آئے اور زیادہ افراد کو ان کی تعظیم کی خاطر تھوڑی تعداد والوں کو سلام میں پہل کرنے کا حکم ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 998