عبدالرحمٰن بن حبیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے دریافت کیا: تمہارا تعلق کس خاندان سے ہے؟ میں نے کہا: بنوتمیم کے خاندان تیم سے۔ انہوں نے فرمایا: خود ان سے یا ان کے آزاد کردہ سے؟ میں نے کہا: ان کے آزاد کردہ سے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تو نے یہ کیوں نہیں کہا کہ میں ان (بنو تمیم) کا آزاد کردہ ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ مَوَالِي/حدیث: 74]
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 74
فوائد ومسائل: (۱)شیخ البانی رحمہ اللہ نے ابن حبیب کے مجہول ہونے کی بنا پر اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (۲) آزاد کردہ غلام اپنی نسبت آزاد کرنے والے کی طرف کرسکتا اور اس کا شمار بھی انہی میں ہوگا جیسا کہ آئندہ باب اورحدیث سے ظاہر ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 74