الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّرَفِ فِي الْبِنَاءِ
كتاب السرف فى البناء
210. بَابُ النَّفَقَةِ فِي الْبِنَاءِ
210. عمارت بنانے میں خرچ کرنا
حدیث نمبر: 447
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ خَبَّابٍ قَالَ‏:‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ، إِلا الْبِنَاءَ‏.‏
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بلاشبہ آدمی کو ہر چیز کا اجر ضرور ملتا ہے سوائے عمارت کی تعمیر کے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّرَفِ فِي الْبِنَاءِ/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب صفة القيامة: 2483 و ابن ماجه: 4163 و الطبراني فى الكبير: 72/4 - انظر الصحيحة: 2831»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 447 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 447  
فوائد ومسائل:
(۱)انسانی ضروریات پوری کرنے کے لیے جو مال خرچ کیا جائے بندے کو اس پر اجر ملتا ہے کیونکہ جائز ضروریات کو پورا کرنا بھی حکم الٰہی کی تعمیل ہے۔ اسی طرح مکان وغیرہ بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے کہ انسان گرمی اور بارش سے محفوظ رہے لیکن اس میں حد سے تجاوز کرنا اور مقابلہ باری کرنا گناہ ہے اور اس راستے میں خرچ کی گئی دولت نہ صرف اجر و ثواب سے خالی ہوتی بلکہ وبال جان بھی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((أمَا اِنَّ کُلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَی صَاحِبِه اِلاَّ مَا لَا اِلاَّ مالاَ، یَعنِی مَالَا بُدَّ مِنْهُ))(سنن أبي داود، الأدب، حدیث:۵۲۳۷)
یقیناً ہر عمارت اپنے مالک کے لیے وبال جان ہے سوائے اس عمارت کے جس کے بغیر چارہ نہ ہو۔
(۲) وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تعمیرات کے طرز میں تبدیلی ہوتی چلی گئی اور پختہ مکانات لوگوں کی ضرورت بن گئی۔ ایسی صورت میں پختہ مساجد بھی باتفاق علماء جائز ٹھہریں تاہم اس میں سادگی کو ملحوظ رکھنا از حد ضروری ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 447