سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تعداد میں تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1001]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الاستئذان، ح: 6232»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1001
فوائد ومسائل: (۱)اس روایت سے سلام کا ایک اور ادب معلوم ہوا کہ چھوٹوں کو چاہیے کہ وہ بزرگوں کو سلام کہنے میں پہل کریں۔ کیونکہ بڑوں کی عزت و تکریم فرض ہے۔ اس میں عمر کے ساتھ ساتھ عہدے اور علمی مقام ومرتبے کا لحاظ رکھنے کا اشارہ بھی ہے۔ (۲) علماء نے لکھا ہے کہ رش یا بازار سے گزرتے ہوئے ہر شخص کو سلام کہنا ضروری نہیں کیونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں۔ (فضل اللہ الصمد)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1001
حضرت ابوالزناد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ خارجہ بن زید بن ثابت جب سلام لکھتے تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے خط کے مطابق یوں لکھتے: السلام عليك يا أمير المومنین ...... اے امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت و برکتیں، اس کی مغفرت اور پاکیزہ صلوات ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1001M]