الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 348
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے غسل کرتے تھے: (ا) جنابت کی وجہ سے، (۲) جمعہ کے دن (۳) پچھنے لگانے سے، (۴) اور میت کو نہلانے سے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 348]
348۔ اردو حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے بارے میں کہا ہے کہ «ليس بذاك» یعنی غیر معیاری ہے۔ امام احمد بن حنبل اور علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہم کہتے ہیں کہ غسل میت کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔ [منذري]
مگر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ”التلخیص الحبیر“ میں کہا ہے کہ کثرت طرق کی بنا پر یہ ”درجہ حسن“ سے کم نہیں اور جمہور اس کے استحباب کے قائل ہیں۔ [الروضة النديه]
اور ظاہر ہے کہ غسل جنابت واجب ہے۔ جمعہ کا غسل واجب یا بہت زیادہ مؤکد ہے۔ سینگی اور میت کو غسل دینے سے غسل بطور نظافت مستحب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 348