تخریج: «أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1480.»
تشریح:
یہ حدیث اس مسئلے کی بابت بالکل صریح ہے کہ مطلقۂ ثلاثہ کے لیے خاوند کے ذمے نفقہ ہے نہ رہائش۔
امام احمد رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے۔
اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اس کے لیے رہائش اور نفقہ دونوں ہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ دونوں کی رائے ہے کہ ایسی عورت رہائش کا استحقاق تو رکھتی ہے مگر نفقے کا نہیں۔
انھوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی بہت سی تاویلات کی ہیں مگر ان میں سے ایک بھی قابل اعتنا نہیں۔
امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
”مرد پر عورت کا نان و نفقہ اور رہائش اس صورت میں ہے جب طلاق رجعی ہو‘ اور جب طلاق رجعی نہ ہو تو پھر مرد کے ذمے نہ اس کا نان و نفقہ ہے اور نہ رہائش۔
“ (مسند أحمد:۶ /۴۱۶‘ ۴۱۷) اور المعجم الکبیر کی ایک روایت میں ہے کہ
”جب عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کیے بغیر پہلے کے لیے حلال نہ ہو سکتی ہو تو اس عورت کے لیے
(پہلے خاوند کے ذمے) نان و نفقہ ہے نہ رہائش۔
“ (المعجم الکبیر للطبراني: ۲۴؍۳۸۲،۳۸۳)سنن نسائی
(۳۴۳۲)میں یہ روایت موجود ہے مگرمختصر ہے، اس لیے اس میں مذکورہ بالا الفاظ موجود نہیں۔
وہ صرف المعجم الکبیر ہی میں ہیں۔
یہ دونوں روایتیں اس معاملے میں بالکل واضح اور صریح ہیں کہ رہائش اور نفقے کے ساقط ہو جانے کا سبب محض طلاق بائنہ ہے کوئی اور نہیں‘ لہٰذا تمام تاویلات باطل ہوگئیں اور خالص حق روز روشن کی طرح واضح ہوگیا۔
راویٔ حدیث: «امام شعبی رحمہ اللہ» ابوعمرو عامر بن شراحیل بن عبداللہ شعبی ہمدانی کوفی۔
جلیل القدر تابعی اور بہت بڑے فقیہ ہیں۔
امام زہری رحمہ اللہ کا قول ہے: علماء چار ہیں: مدینہ منورہ میں سعید بن مسیب‘ کوفہ میں شعبی‘ بصرہ میں حسن بصری اور شام میں مکحول۔
خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتویں برس ان کی ولادت ہوئی۔
۹۰ برس کے لگ بھگ عمر پائی اور ۱۰۴ ہجری میں ان کی وفات ہوئی۔