تخریج: «أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب من أحيا أرضًا مواتًا، حديث:2335.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے بے آباد و بنجر زمین کو جو بھی آباد کر لے وہ اسی کی ملکیت میں آجاتی ہے‘ بشرطیکہ وہ کسی مسلمان یا ذمی کی ملکیت میں نہ ہو۔
اس میں بادشاہِ وقت کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں۔
جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام و بادشاہ سے اس وقت اجازت لی جائے گی جب وہ زمین آبادی کے قریب واقع ہو۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو ہر صورت میں بادشاہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔
2. یہ حکم صرف مسلمان کے لیے ہے کافر کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔