وعن سعد رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم دعا في الاستسقاء: «اللهم جللنا سحابا كثيفا قصيفا دلوقا ضحوكا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا يا ذا الجلال والإكرام» . رواه أبو عوانة في صحيحه.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا استسقاء میں یہ دعا مانگی «اللهم جللنا سحابا كثيفا قصيفا دلوقا ضحوكا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا يا ذا الجلال والإكرام»”یا الٰہی! ہمیں ایسے بادل سے جو ساری زمین پر چھایا ہوا ہو، گہرا ہو، کڑکنے والا، زور سے برسنے والا، چمکنے گرجنے والا، تہ بہ تہ ہو، سے بارش کی باریک بوندیں بہت زیادہ برسا دے۔ اے بزرگی اور عزت کے مالک!۔“(مسند ابی عوانہ)[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو عوانة:2 /119.* فيه أبو محمد عبدالله بن محمد بن عبدالله الأنصاري المدني ولم أجد له ترجمة، ولعله البلوي الترجم في لسان الميزان وهو كذاب.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 412
تخریج: «أخرجه أبو عوانة:2 /119.* فيه أبو محمد عبدالله بن محمد بن عبدالله الأنصاري المدني ولم أجد له ترجمة، ولعله البلوي الترجم في لسان الميزان وهو كذاب.»
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استسقا کی کئی دعائیں مختلف الفاظ سے منقول ہیں‘ تاہم حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہاں پر اس دعا کو ذکر کرنے کے بعد حدیث پر حکم کی بابت خاموشی اختیار فرمائی ہے جبکہ تلخیص الحبیر میں اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس میں بہت سے غریب الفاظ ہیں‘ نیز ابو عوانہ نے اسے نہایت کمزور سند سے بیان کیا ہے۔ (التلخیص الحبیـر: ۲ / ۹۹) علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 412