تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»
تشریح:
یہ دونوں احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز خوف کم از کم ایک رکعت ہے۔
سلف میں سے ایک گروہ اس نظریے کا قائل ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابن عباس‘ ابوہریرہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم اس کے قائل ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ شدت خوف کے وقت اشاروں سے صرف ایک رکعت پڑھی جائے گی۔
ان کے نظریے کی تائید ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہوتی ہے جسے مسلم اور ابوداود وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر حضر میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں اور خوف کے وقت ایک رکعت فرض فرمائی ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب صلاۃ المسافرین و قصرھا‘ حدیث:۶۸۷‘ وسنن أبي داود‘ صلاۃ السفر‘ باب من قال یصلي بکل طائفۃ رکعۃ ولا یقضون‘ حدیث:۱۲۴۷) مگر جمہور علماء اور ائمۂاربعہ کہتے ہیں کہ خوف‘ تعداد رکعات پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
ان حضرات نے پہلی احادیث کی بہت بعید تاویلات کی ہیں مگر الفاظ حدیث ان کی تردید کرتے ہیں۔
جمہور کہتے ہیں کہ جس حدیث میں ایک رکعت کا ذکر ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ انھوں نے دونوں رکعتیں امام کے ساتھ پوری نہیں کیں بلکہ ایک رکعت اکیلے اکیلے پڑھی اور دو پوری کر لیں۔