تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب فضل السنن الراتبة، قبل الفرائض وبعد هوهن، حديث: 728، وحديث: "أربعا قبل الظهر" أخرجه الترمذي، الصلاة، حديث:415 وهو حديث صحيح، وحديث"من حافظ علي أربع قبل الظهر" أخرجه أبوداود، التطوع، حديث:1269، والترمذي، الصلاة، حديث:427، والنسائي، قيام الليل، حديث:1817، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1160، وأحمد:6 /326 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شب و روز میں بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں۔
ان پر التزام کرنا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اہتمام فرمایا ہے۔
2.ظہر کی فرض نماز کے بعد دو کی بھی گنجائش ہے اور چار کی بھی۔
چار کی فضیلت بڑی بیان ہوئی ہے۔
اور اگر کوئی چھ پڑھ لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔
راویٔ حدیث: «ام سلمہ رضی اللہ عنہا» ان کا نام رملہ تھا۔
ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔
قدیم الاسلام تھیں اور ہجرت حبشہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔
ان کا شوہر عبیداللہ بن جحش بھی ان کے ساتھ تھا مگر وہ وہاں جا کر عیسائی ہو گیا اور وہیں مر گیا۔
اس کے بعد ۷ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔
یہ نکاح کے وقت وہیں حبشہ ہی میں تھیں‘ پھر مہاجرین حبشہ کے ساتھ مدینہ تشریف لائیں۔
۴۲ یا ۴۴ یا ۵۰ ہجری میں فوت ہوئیں۔