الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
8. باب سجود السهو وغيره
8. سجود سہو وغیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 274
وعن خالد بن معدان رضي الله عنه قال: فضلت سورة الحج بسجدتين. رواه أبو داود في المراسيل. ورواه أحمد والترمذي موصولا من حديث عقبة بن عامر وزاد: فمن لم يسجدهما فلا يقرأهما. وسنده ضعيف.
سیدنا خالد بن معدان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورۃ «الحج» کو دو سجدہ تلاوت کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے۔
اس کو ابوداؤد نے مراسیل میں ذکر کیا ہے۔ اور احمد اور ترمذی نے عتبہ بن عامر کی حدیث سے اسے موصول قرار دیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے جس نے اس سورۃ کے دونوں سجدے نہ کیے وہ اسے نہ پڑھے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 274]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:70 وسنده ضعيف لإرساله، وأحمد: 4 /151، والترمذي، الجمعة، حديث:578 من حديث عقبة بن عامر، وسنده حسن لذاته.»

   جامع الترمذيمن لم يسجدهما فلا يقرأهما
   سنن أبي داودمن لم يسجدهما فلا يقرأهما
   بلوغ المرام فضلت سورة الحج بسجدتين

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 274 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 274  
تخریج:
«أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:70 وسنده ضعيف لإرساله، وأحمد: 4 /151، والترمذي، الجمعة، حديث:578 من حديث عقبة بن عامر، وسنده حسن لذاته.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۂ حج کے دونوں سجدے کرنے چاہییں۔
نہ کرنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ اسے نہ پڑھے۔
اس کی حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت مستحب ہے اور سجدۂ تلاوت کرنا مسنون ہے۔
ترک سنت سے بہتر ہے کہ مستحب عمل ہی نہ کرے‘ یعنی اس کی تلاوت ہی نہ کرے تاکہ ترک سنت کا مرتکب نہ ہو۔
2. حضرت عمر‘ حضرت عبداللہ بن عمر‘ حضرت عبداللہ بن مسعود‘ حضرت عبداللہ بن عباس‘ حضرت ابوموسیٰ‘ حضرت ابودرداء ‘ حضرت عمار بن یاسر اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سورۂ حج میں دونوں سجدے کرتے تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (نیل الأوطار:۳ /۱۱۰) اس لیے اس روایت کو ناقابل عمل کہنا غلط ہے۔
راویٔ حدیث:
«خالدبن معدان رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابوعبداللہ کَلاعی (کاف پر فتحہ) ہے۔
حمص کے رہنے والے تھے۔
فقہاء تابعین میں شمار ہوتے ہیں۔
ان کا قول ہے کہ میں نے ستر صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات کی ہے۔
ان کی وفات ۱۰۳ یا ۱۰۴ یا ۱۰۸ ہجری میں ہوئی۔
معدان کے میم پر فتحہ اور عین ساکن ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 274   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1402  
´سجدہ تلاوت کا بیان اور یہ کہ قرآن کریم میں کتنے سجدے ہیں؟`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ انہیں نہ پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1402]
1402. اردو حاشیہ: اس حدیث سے سورۃ الحج میں دو سجدوں کا اثبات ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1402   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 578  
´سورۃ الحج کے سجدے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سورۃ الحج کو یہ شرف بخشا گیا ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ہاں، جو یہ دونوں سجدے نہ کرے وہ اسے نہ پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 578]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مشرح بن ہاعان میں قدرے کلام ہے،
مگر خالد بن حمدان کی روایت سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے /دیکھئے ابی داؤد رقم: 1265/م)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 578