وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا قرأتم الفاتحة فاقرءوا: بسم الله الرحمن الرحيم فإنها إحدى آياتها» . رواه الدارقطني وصوب وقفه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب تم سورۃ «فاتحه» پڑھو تو «بسم الله الرحمن الرحيم» بھی ساتھ ہی پڑھا کرو، اس لئے کہ وہ بھی سورۃ «فاتحه» کی ایک آیت ہی ہے۔ “ دارقطنی نے اس کا موقوف ہونا درست قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 221]
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 221
� لغوی تشریح: «صَوَّبُ» تصویب سے ماخوذ ہے۔ درست بات یہی ہے کہ یہ حدیث موقوف ہے۔ یہ حدیث، بسم اللہ جہراً پڑھنے پر دلالت کرتی ہے نہ سراً، یہ تو صرف اس کی مطلق قرأت پر دلالت کرتی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 221