الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4899
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا، میری سواری ہلاک ہو گئی، تو مجھے سواری دیجئے، آپﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس تو نہیں ہے۔“ تو ایک آدمی نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں اسے ایسے انسان کا پتہ دیتا ہوں، جو اسے سواری مہیا کرے گا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھے کام کی راہنمائی کرے گا تو اسے بھی کرنے والے کا اجر ملے گا۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4899]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ابدع بي:
میری سواری ہلاک ہوگئی۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی اچھے کام کی تلقین کرنا،
علم دین سکھانا،
عبادات کا طریقہ بتانا،
اتنے ہی اجرو ثواب کا باعث بنتا ہے،
جتنا اجرو ثواب اس کار خیر کو سرانجام دینے والے کو ملے گا،
اس لیے اچھے اور نیک کام کی راہنمائی کر کے اجرو ثواب کے حصول کی کوشش کرنا چاہیے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4899