3. امور کائنات میں صرف اللہ تعالیٰ کی مشیت کار فرما ہے
حدیث نمبر: 5
-" إن طفيلا رأى رؤيا فأخبر بها من أخبر منكم وإنكم كنتم تقولون كلمة كان يمنعني الحياء منكم أن أنهاكم عنها، قال: لا تقولوا: ما شاء الله وما شاء محمد".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخیافی بھائی سیدنا طفیل بن سخبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں خواب میں یہودیوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا: ہم یہودی ہیں۔ میں نے کہا: تم بہترین قوم ہو، کاش! تم عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے۔ یہودیوں نے کہا: تم بھی بہترین لوگ ہو، کاش! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہے۔ پھر میں عیسائی گروہ کے پاس سے گزرا۔ میں نے ان سے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے کہا: ہم نصرانی ہیں۔ میں نے کہا: تم بڑے اچھے لوگ ہو، کاش! تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے۔ انہوں نے کہا: تم بھی بہترین لوگ ہو، کاش! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد (علیہ السلام) چاہے۔ جب صبح ہوئی تو میں نے بعض لوگوں کو یہ خواب سنایا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور آپ کو بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے یہ خواب کسی کو سنایا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ جب لوگوں نے نماز ادا کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ”طفیل نے ایک خواب دیکھا ہے اور تم میں سے بعض لوگوں کو بتا بھی دیا ہے۔ تم لوگ ایک کلمہ کہتے تھے، بس حیا آڑے آتی رہی اور میں تمہیں منع نہ کر سکا۔ (اب کے بعد) ایسے نہ کہا کرو کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 5]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 138
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد: 72/5»
قال الشيخ الألباني:
- " إن طفيلا رأى رؤيا فأخبر بها من أخبر منكم وإنكم كنتم تقولون كلمة كان يمنعني الحياء منكم أن أنهاكم عنها، قال: لا تقولوا: ما شاء الله وما شاء محمد ". _____________________ أخرجه أحمد (5 / 72) . وهذا هو الصواب عن ربعي عن الطفيل ليس عن حذيفة، لاتفاق هؤلاء الثلاثة حماد بن سلمة وأبو عوانة وشعبة عليه. فهو شاهد صحيح لحديث حذيفة. وروى البخاري في " الأدب المفرد " (782) عن ابن عمر: " أنه سمع مولى له يقول: الله وفلان، فقال: لا تقل كذلك، لا تجعل مع الله أحدا، ولكن قل: فلان بعد الله ". ورجاله ثقات غير مغيث مولى ابن عمرو وهو مجهول. وقال الحافظ: " لا استبعد أن يكون ابن سمي ". __________جزء : 1 /صفحہ : 265__________ قلت: فإن كان هو فهو ثقة. وللحديث شاهد آخر من حديث ابن عباس قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فراجعه في بعض الكلام، فقال: ما شاء الله وشئت! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أجعلتني مع الله عدلا (وفي لفظ: ندا؟ !) ، لا بل ما شاء الله وحده ". ¤