2123. اسلام کی حالت میں ملنے والی عمر انتہائی قیمتی ہے
حدیث نمبر: 3152
-" ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام، لتسبيحه وتكبيره وتهليله".
سیدنا عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو عذرہ کے چند لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ان کو کفایت کرے گا؟“ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔ وہ طلحہ کے پاس ٹھہرے رہے۔ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، ان میں سے بھی ایک آدمی شریک ہوا اور شہید ہو گیا۔ (کچھ عرصے کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا لشکر بھیجا، ان میں سے بھی ایک دوسرا آدمی شریک ہوا اور وہ بھی شہید ہو گیا، پھر (کچھ عرصے کے بعد) تیسرا آدمی اپنے بستر پر طبعی موت مر گیا. سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے خواب میں ان تینوں کو جنت میں دیکھا، کیا دیکھتا ہوں کہ اپنے بستر پر طبعی موت مرنے والا سب سے آگے ہے، اس کے پیچھے دوسرے نمبر پر شہید ہونے والا ہے اور آخر میں سب سے پہلے شہید ہونے والا ہے۔ مجھے (ان مراتب سے) بڑی تشویش ہوئی، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ خواب بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو اس سے کیوں تعجب ہوا؟ وہ مومن سب سے افضل ہے، جسے اسلام کی زندگی نصیب ہوتی ہے، کیونکہ وہ (اپنی عمر میں) «سبحان الله، الحمدلله، لا اله الا الله» کہتا رہتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 3152]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 654
قال الشيخ الألباني:
- " ليس أحد أفضل عند الله من مؤمن يعمر في الإسلام، لتسبيحه وتكبيره وتهليله ". _____________________ أخرجه أحمد (1 / 163) وعنه الضياء في " المختارة " (1 / 283) من طريق طلحة بن يحيى بن طلحة عن إبراهيم بن محمد بن طلحة عن عبد الله بن شداد. " أن نفرا من بني عذرة ثلاثة، أتوا النبي صلى الله عليه وسلم فأسلموا، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم : من يكفينيهم؟ قال طلحة: أنا، قال: فكانوا عند طلحة، فبعث النبي صلى الله عليه وسلم بعثا، فخرج فيه أحدهم، فاستشهد، قال: ثم بعث بعثا، فخرج فيهم آخر، فاستشهد، قال: ثم مات الثالث على فراشه ، قال طلحة: فرأيت هؤلاء الثلاثة الذين كانوا عندي في الجنة، فرأيت الميت على فراشه أمامهم، ورأيت الذي استشهد أخيرا يليه، ورأيت الذي استشهد أولهم آخرهم؟ قال: فدخلني من ذلك، قال: فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم ، فذكرت ذلك له، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : وما أنكرت من ذلك؟ ليس أحد ... الحديث. قلت: وهذا إسناد حسن، وهو صحيح على شرط مسلم، وفي طلحة ابن يحيى كلام من قبل حفظه، لا ينزل حديثه عن مرتبة الحسن إن شاء الله تعالى. وعبد الله بن شداد تابعي كبير ولد في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ، فقد يقال إنه مرسل. فأقول: بل الظاهر أنه مسند تلقاه من طلحة نفسه، لقوله: في أثناء الحديث: " قال طلحة ". والله أعلم. __________جزء : 2 /صفحہ : 254__________ ¤