-" أبشروا أبشروا أليس تشهدون أن لا إله إلا الله وأني رسول الله؟ قالوا: نعم، قال: فإن هذا القرآن سبب طرفه بيد الله وطرفه بأيديكم، فتمسكوا به، فإنكم لن تضلوا ولن تهلكوا بعده أبدا".
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، خوش ہو جاؤ، کیا تم لوگ یہ شہادت نہیں دیتے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں؟“ صحابہ نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ قرآن ایک رسی ہے، اس کا ایک کنارہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں ہے، اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو، کیونکہ اس کے بعد تم ہرگز نہ گمراہ ہو سکتے ہو اور نہ ہلاک۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 14]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 713
تخریج الحدیث: «رواه عبد بن حميد فى ”المنتخب المسند“: 1/58، وابن أبى شيبة فى ”المصنف“: 165/12، وعنه ابن حبان فى ”صحيحه“: 1792 - موارد، والطبراني فى ”المعجم الكبير“: 491/188/22»
قال الشيخ الألباني:
- " أبشروا أبشروا أليس تشهدون أن لا إله إلا الله وأني رسول الله؟ قالوا: نعم ، قال: فإن هذا القرآن سبب طرفه بيد الله وطرفه بأيديكم، فتمسكوا به، فإنكم لن تضلوا ولن تهلكوا بعده أبدا ". _____________________ رواه عبد بن حميد في " المنتخب من المسند " (58 / 1) : حدثنا ابن أبي شيبة حدثنا أبو خالد الأحمر عن عبد الحميد بن جعفر عن سعيد بن أبي سعيد عن أبي شريح الخزاعي قال: " خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ": فذكره ، ثم رأيته في " المصنف " لابن أبي شيبة (12 / 165) بهذا السند، وأخرجه ابن نصر في " قيام الليل " (74) من طريق أخرى عن أبي خالد الأحمر به. قلت: وهذا سند صحيح على شرط مسلم. وله شاهد مرسل أخرجه أبو الحسين الكلابي في " حديثه " (240 / 1) عن الليث بن سعد عن سعيد (يعني المقبري) عن نافع بن جبير به مرسلا. قلت: وهذا مرسل صحيح الإسناد وهو أصح من الموصول. وقد وصله الطبراني في " المعجم الكبير " (1 / 77 / 1) من طريق أبي عبادة الزرقي الأنصاري أنبأنا الزهري عن محمد بن جبير بن مطعم عن أبيه قال: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجحفة فخرج علينا فقال ... " فذكره لكن أبو عبادة هذا متروك واسمه عيسى بن عبد الرحمن بن فروة. __________جزء : 2 /صفحہ : 330__________ ¤
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 14 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 14
فوائد:
قابل غور بات ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ تعالی کی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کی گواہی دیتے تھے۔ جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کا مثبت انداز میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرآن مجید کے احکام پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ توحید کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے تمام احکام کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 14