-" من كان بينه وبين قوم عهد، فلا يحلن عقدة ولا يشدها حتى يمضي أمدها، أو ينبذ إليهم على سواء".
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں کے مابین معاہدہ تھا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے ملک میں چل رہے تھے، یہاں تک کہ عہد کی مدت ختم ہو گئی، انہوں نے (موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے) ان پر چڑھائی کر دی۔ ایک آدمی، جو کسی چوپائے یا گھوڑے پر سوار تھا، نے کہا: اللہ اکبر، عہد پورا کیجیے، عہد شکنی مت کیجیے۔ وہ سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ تھے، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ عمرو نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر کسی آدمی نے کسی قوم سے کوئی عہد کیا ہو تو وہ نہ عہد شکنی کرے اور نہ اس کو مضبوط کرے، یہاں تک کہ مدت ختم ہو جائے یا (ان سے دھوکے کے ڈر کی وجہ سے) انہیں معاہدہ توڑنے کی خبر دے (تاکہ مدمقابل بھی عہد توڑنے میں) اس کے برابر ہو جائے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1276]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2357
قال الشيخ الألباني:
- " من كان بينه وبين قوم عهد، فلا يحلن عقدة ولا يشدها حتى يمضي أمدها، أو ينبذ إليهم على سواء ". _____________________ أخرجه الطيالسي (1 / 240 / 2075) : حدثنا شعبة عن أبي الفيض الشامي قال: سمعت سليم بن عامر يقول: " كان بين معاوية وبين الروم عهد، فكان يسير في بلادهم، حتى إذا انقضى العهد أغار عليهم، وإذا رجل على دابة، أو على فرس، وهو يقول: الله أكبر، وفاء لا غدر، (مرتين) ، فإذا هو عمرو بن عبسة السلمي، فقال له معاوية: ما تقول؟ قال عمرو: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (فذكره) ، فرجع معاوية بالناس ". وهكذا أخرجه أبو داود (1 / 434) والترمذي (1580) وأحمد (4 / 358 - 386) من طرق عن شعبة به، وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ". قلت: وإسناده صحيح رجاله ثقات. ¤