الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْعِيدَيْنِ
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
24. بَابُ مَنْ خَالَفَ الطَّرِيقَ إِذَا رَجَعَ يَوْمَ الْعِيدِ:
24. باب: جو شخص عیدگاہ کو ایک راستے سے جائے وہ گھر کو دوسرے راستے سے آئے۔
حدیث نمبر: 986
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ"، تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ فُلَيْحٍ، وَقَال مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَن فُلَيْحٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ جَابِرٍ أَصَحُّ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوتمیلہ یحییٰ بن واضح نے خبر دی، انہیں فلیح بن سلیمان نے، انہیں سعید بن حارث نے، انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن ایک راستہ سے جاتے پھر دوسرا راستہ بدل کر آتے۔ اس روایت کی متابعت یونس بن محمد نے فلیح سے کی، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا لیکن جابر کی روایت زیادہ صحیح ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِيدَيْنِ/حدیث: 986]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريإذا كان يوم عيد خالف الطريق
   بلوغ المرامإذا كان يوم العيد خالف الطريق

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 986 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 986  
حدیث حاشیہ:
یعنی جو شخص سعید کا شیخ جابر ؓ کو قرار دیتا ہے اس کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے جو ابو ہریرہ ؓ کو سعید کا شیخ کہتا ہے۔
یونس کی اس روایت کو اسماعیل نے وصل کیا ہے۔
راستہ بدل کر آنا جانا بھی شرعی مصالح سے خالی نہیں ہے جس کا مقصد علماء نے یہ سمجھا کہ ہر دو راستوں پر عبادت الٰہی کے لیے نمازی کے قدم پڑیں گے اور دونوں راستوں کی زمینیں عند اللہ اس کے لیے گواہ ہوں گی (واللہ أعلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 986   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:986  
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ نے راستہ بدلنے کی بیس سے زیادہ مصلحتیں بیان کی ہیں جن میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں:
٭ ہر طرف سے شوکتِ اسلام کا اظہار ہو۔
٭ جہاں جہاں قدم پڑیں قیامت کے دن وہ خطے گواہی دیں۔
٭ دونوں طرف کے رہنے والے لوگوں سے ملاقات اور اظہار ہمدردی ہو۔
٭ راستہ بدلنے میں نیک فال مقصود ہے کیونکہ اسی راستے سے واپس جانا ایسا ہے۔
جیسا کہ پہلے کام کو ادھیڑ رہا ہے۔
٭ راستہ تبدیل کیا تاکہ یہود ومنافقین کی نظر بد سے محفوظ رہیں۔
(فتح الباري: 609/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 986