الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
24. بَابُ الْجُلُوسِ عَلَى الْمِنْبَرِ عِنْدَ التَّأْذِينِ:
24. باب: جمعہ کی اذان ختم ہونے تک امام منبر پر بیٹھا رہے۔
حدیث نمبر: 915
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ سائب بن یزید نے انہیں خبر دی کہ جمعہ کی دوسری اذان کا حکم عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھا کرتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجُمُعَةِ/حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 915 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 915  
حدیث حاشیہ:
صاحب تفہیم البخاری حنفی دیوبندی کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کی اذان کا طریقہ پنج وقتہ اذان سے مختلف تھا۔
اور دونوں میں اذان نماز سے کچھ پہلے دی جاتی تھی۔
لیکن جمعہ کی اذان کے ساتھ ہی خطبہ شروع ہو جاتا تھا اور اس کے بعد فوراً نماز شروع کر دی جاتی۔
یہ یاد رہے کہ آج کل جمعہ کا خطبہ شروع ہونے پر امام کے سامنے آہستہ سے مؤذن جواذان دیتے ہیں۔
یہ خلاف سنت ہے۔
خطبہ کی اذان بھی بلند جگہ پر بلند آوازہونی چاہیے۔
ابن منیر کہتے ہیں کہ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے کوفہ والوں کا رد کیا جو کہتے ہیں کہ خطبہ سے پہلے منبر پر بیٹھنا مشروع نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 915   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:915  
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض اہل کوفہ کے نزدیک اذان کے وقت خطیب کا منبر پر بیٹھنا غیر مشروع ہے جبکہ امام مالک، شافعی اور جمہور فقہاء رحمہم اللہ نے اسے سنت قرار دیا ہے۔
امام بخاری ؒ نے بھی ان حضرات کی تائید میں یہ عنوان قائم کیا ہے۔
(فتح الباري: 510/2) (2)
اس میں اختلاف ہے کہ اذان کے وقت منبر پر بیٹھنا استراحت کے لیے ہے یا اذان کو اطمینان و سکون سے سننے کے لیے ہے۔
جو حضرات اسے استراحت کے لیے قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک جمعہ و عیدین میں کوئی فرق نہیں اور جن کے نزدیک یہ بیٹھنا استماع اذان کے لیے ہے ان کا کہنا ہے کہ جمعہ میں بیٹھنا مشروع ہے اور عیدین میں بیٹھنا درست نہیں کیونکہ وہاں تو اذان نہیں ہوتی۔
(3)
علامہ عینی ؒ نے لکھا کہ امام بخاری ؒ کو بایں الفاظ عنوان قائم کرنا چاہیے تھا:
جب امام منبر پر بیٹھے تو اس وقت اذان دینے کا بیان کیونکہ حدیث سے یہی ثابت ہو رہا ہے۔
(عمدۃ القاري: 76/2)
لیکن امام بخاری ؒ کے عنوان میں زیادہ وزن ہے جیسا کہ ہم نے اس کی وضاحت کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 915