الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} :
35. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔
حدیث نمبر: 7504
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ:" إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ، وَإِذَا كَرِهَ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَاءَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملاقات پسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملاقات پسند کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ملاقات ناپسند کرتا ہے تو میں بھی ناپسند کرتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7504]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريإذا أحب عبدي لقائي أحببت لقاءه وإذا كره لقائي كرهت لقاءه
   سنن النسائى الصغرىإذا أحب عبدي لقائي أحببت لقاءه وإذا كره لقائي كرهت لقاءه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمقال الله عز وجل: إذا احب عبدي لقائي احببت لقاءه، وإذا كره لقائي كرهت لقاءه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7504 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7504  
حدیث حاشیہ:
ایک فرمان الہی جو ہر مسلمان کے یاد رکھنے کی چیز ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو اسے آخر میں یاد رکھنے کی سعادت عطا کرے آمین یا رب العالمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7504   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7504  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ایک ایسا فرمان الٰہی ذکر ہوا ہے جسے ہر مسلمان کو یاد رکھنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخری وقت میں یاد رکھنے کی سعادت نصیب کرے۔
یہ حدیث قدسی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حوالے سے اسے بیان کیا ہے۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ موت کے وقت جب بندہ مومن اپنا انجام دیکھتا ہے اور جنت میں شراب طہور کی بہتی ہوئی نہروں کا نظارہ کرتا ہے تو اس کا دل اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے بے قرار ہوتا ہے۔
ایسے میں اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اس کے برعکس ایک جرم پیشہ انسان موت کے وقت جہنم کی بلاؤں کو د یکھتا ہے جن سے موت کے بعد اس نے دو چار ہونا ہے تو وہ مرنے سے گھبراتا ہے۔
ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر کرے۔
آمین یارب العالمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7504   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 612  
´اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی فکر`
«. . . 340- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل: إذا أحب عبدي لقائي أحببت لقاءه، وإذا كره لقائي كرهت لقاءه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ (موت کے وقت) میری ملاقات پسند کرتا ہے تو میں اس سے ملاقات پسند کرتا ہوں اور جب وہ میری ملاقات ناپسند کرتا ہے تو میں اس سے ملاقات ناپسند کرتا ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 612]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 7504، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا طلب گار رہے تو وہ ہر وقت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں مصروف رہتا ہے۔ ایسا شخص اللہ کا محبوب بندہ ہے اور اللہ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے۔
➋ اس حدیث میں ملاقات پسند کرنے سے مراد موت کے وقت اللہ تعالیٰ سے ملاقات پسند کرنا ہے۔
➌ مومن کو ہر وقت اللہ کی رحمت سے پراُمید اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 340