ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ(جبرائیل علیہ السلام نے کہا: یا رسول اللہ!) یہ خدیجہ رضی اللہ عنہا جو آپ کے پاس برتن میں کھانا یا پانی لے کر آتی ہیں انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہئیے اور انہیں خولدار موتی کے ایک محل کی جنت میں خوشخبری سنائیے جس میں نہ شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7497]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7497
حدیث حاشیہ: یہاں بھی اللہ کا ایک کلام بحق حضرت خدیجہ ؓ نقل ہوا یہی باب سے مطابقت ہے۔ حضرت حدیجہؓ کی فضیلت ثابت ہوئی۔ خدیجہ بنت خویلد ؓ قریش کی بہت مالدار شریف ترین خاتون جنہوں نے آنحضرت ﷺ سےخود رغبت سےنکاح کیا۔ آپ عرصہ سے بیوہ تھیں بعد میں آنحضرت ﷺ کےساتھ اس وفاشعاری سے زندگی گزاری کہ جس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ 65سال کی عمر میں ہجرت نبوی سےتین سال پہلے رمضان شریف میں انتقال فرمایا اورمکہ کےمشہور قبرستان جیحون میں آپ کو دفن کیا گیا۔ آپ کی جدائی کا آنحضرت ﷺ کو سخت ترین صدمہ ہوا۔ إنا للہ و إناإلیه راجعون۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7497
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7497
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کا ایک کلام بحق سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے مخاطب ہو کرحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سلام اور بشارت ارسال کی۔ اس میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت ہے کہ خود اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ کو سلام بھیجتا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں بھی اللہ تعالیٰ کا ایک کلام بیان ہواہے جو اس کی مشیت سے متعلق ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنے کلام سے شرف یاب کرتا ہے اور یہ کلام غیر قرآن اور غیر مخلوق ہے۔ وھو المقصود۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7497