ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا ”اے اللہ! کتاب قرآن کے نازل کرنے والے، جلد حساب لینے والے، ان دشمن جماعتوں کو شکست دے اور ان کے پاؤں ڈگمگا دے۔“ حمیدی نے اسے یوں روایت کیا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7489]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7489
حدیث حاشیہ: مضمون باب لفظ منزل الکتاب سےنکلا۔ سند مذکورہ میں سفیان کے سماع کی ابن ابی خالد سے اور ابن ابی خالد کے سماع کی عبداللہ بن ابی وافیٰ سے صراحت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7489
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7489
حدیث حاشیہ: اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل صفت کا حوالہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ”قرآن مجید کو نازل کرنے والے۔ “ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان الفاظ سے ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مخلوق نہیں بلکہ اس کی نازل کی ہوئی کتاب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صفت الٰہی کے حوالے سے دعا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ صفت مبنی برحقیقت ہے۔ چونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو فتنہ خلق قرآن سے پالا پڑا تھا، اس لیے متعدد دلائل سے ثابت کیا ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مخلوق نہیں بلکہ اس کی نازل کی ہوئی کتاب ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی پیش کردہ حدیث میں عنعنہ تھا، اس لیے انھوں نے امام حمیدی سے نقل کیا کہ حدیث کی سند سماع پر مبنی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7489
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2796
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔` عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کفار کے) گروہوں پر بد دعا کی، اور یوں فرمایا: ”اے اللہ! کتاب کے نازل فرمانے والے، جلد حساب لینے والے، گروہوں کو شکست دے، اے اللہ! انہیں شکست دے، اور جھنجوڑ کر رکھ دے“(کہ وہ پریشان و بے قرار ہو کر بھاگ کھڑے ہوں)۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2796]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جماعتوں سے مراد مختلف قبائل کے وہ جنگجو دستے ہیں جو غزوہ احزاب کے موقع پر متحد ہوکر مدینے میں حملہ آور ہوئے تھے لیکن خندق کی وجہ سے شہر میں داخل نہیں ہو سکے تھے۔
(2) ہر مشکل کے موقع پر اللہ ہی سے دعا کرنا نبیﷺ کا طریقہ اور توحید کا تقاضہ ہے۔
(3) دعا میں موقع محل کی مناسبت سے اللہ تعالی کی صفات کا ذکر کرنا مسنون ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2796
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1678
´لڑائی کے وقت دعا کرنے کا بیان۔` ابن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (غزوہ احزاب میں) کفار کے لشکروں پر بد دعا کرتے ہوئے سنا، آپ نے ان الفاظ میں بد دعا کی «اللهم منزل الكتاب سريع الحساب اهزم الأحزاب اللهم اهزمهم وزلزلهم»”کتاب نازل کرنے اور جلد حساب کرنے والے اللہ! کفار کے لشکروں کو شکست سے دوچار کر، ان کو شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑ دے۔“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1678]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کتاب نازل کرنے اور جلد حساب کرنے والے اللہ! کفار کے لشکروں کو شکست سے دوچار کر، ان کو شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑدے۔ اس ضمن میں اور بھی بہت ساری دعائیں احادیث کی کتب میں موجودہیں، بعض دعائیں امام نووی نے اپنی کتاب ”الأذکار“ میں جمع کردی ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1678
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6392
6392. حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے لشکروں کے خلاف بددعا کی: ”اے اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے! بہت جلد حساب لینے والے! لشکروں کو شکست دے۔ انہیں ہزیمیت سے دوچار کر اور ان کے قدم پھسلا دے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6392]
حدیث حاشیہ: کفار عرب نے متحدہ محاذ لے کر اسلام کے خلاف زبردست یلغار کی تھی۔ اس کو جنگ احزاب یا جنگ خندق کہا گیا ہے۔ اللہ نے ان کی ایسی کمر توڑی کہ بعد میں جنگ کا یہ سلسلہ ہی ختم ہو گیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6392
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2933
2933. حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓسےروایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ احزاب کے دن مشرکین کے خلاف یہ بد دعا کی تھی: ”اے اللہ!کتاب کو نازل کرنے والے، جلد حساب لینے والے، اے اللہ!ان(کافروں کے) لشکروں کو شکست دے۔ انھیں ہزیمت سے دو چار کردے۔ اور ان کے پاؤں(میدان سے) اکھاڑ دے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2933]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس روایت میں کفار کے لیے شکست اور ان کے میدان سے بھاگنے کی بددعا کا ذکر ہے۔ 2۔ رسول اللہ ﷺنے ان کی ہلاکت کی بددعا کرنے کے بجائے انھیں شکست اور زلزلے سے دوچار ہونے کی بددعا دی کیونکہ شکست کے بعد وہ بالکل ختم نہیں ہوں گے پھر عین ممکن ہے کہ یہ خود یا ان کی اولاد کی اولاد میں سے کوئی مسلمان ہو جائے اور دین اسلام کی ترویج و اشاعت کر کے اخروی نجات کا حق دار بن جائے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2933
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4115
4115. حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے افواج کفار پر بایں الفاظ بددعا فرمائی: ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، جلدی حساب لینے والے، لشکر کفار کو شکست دے۔ اے اللہ! انہیں شکست دے اور ان کی طاقت کو متزلزل کر دے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4115]
حدیث حاشیہ: 1۔ کفار عرب نے متحدہ محاذ بنا کر مدینہ طیبہ پرحملہ کیا تھا مگررسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ان کفار کے ناپاک عزائم کوخاک میں ملادیا اور مسلمانوں کی حفاظت فرمائی۔ 2۔ اس دعا: (اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمِ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ) کا مصیبت وپریشانی کے وقت پڑھنا بصد خیروبرکت ہے، اس کی تشریح حدیث: 2933 کے تحت گزرچکی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4115