ہم سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں ایک ڈیرے میں جمع کیا اور ان سے کہا کہ صبر کرو یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے آ کر ملو، میں حوض پر ہوں گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7441]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7441
حدیث حاشیہ: اللہ اور اس کے رسول کی ملاقات محشرمیں برحق ہےاس کا انکار کرنےوالے گمراہ ہیں۔ حدیث ھذا کا یہی مقصود ہے۔ مال غنیمت سے متعلق انصار کو بعض دفعہ کچھ ملال ہو جاتا تھا اس پر آپ نے ان کو تسلی دلائی۔ ترجمہ باب کی مطابقت اس طرح نکلی کہ فرمایا تم اللہ سےمل جاؤ یعنی اللہ کا دیدار تم کو حاصل ہو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7441
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5996
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ فرمایا: ”میرے پاس حوض پر کچھ ایسے مرد آنے کی کوشش کریں گے، جو میرے ساتھ رہے تھے، حتی کہ جب میں ان کو دیکھ لوں گا اور وہ میرے سامنے کیے جائیں گے، مجھ سے ورے ہی انہیں اچک لیا جائے گا تو میں کہوں گا، اے میرے رب! میرے ساتھی ہیں میرے کچھ ساتھی ہیں تومجھے کہا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں انہوں نے آپ کے بعد کیا نئے ئنے کام نکالے تھے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5996]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) رفعوا الي: میرے سامنے کیے جائیں گے۔ (2) اختلجوا دوني: مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی انہوں نے، انہیں الگ کر دیا جائے گا۔ اصيحابي، تصغیر دلیل ہے کہ ان کی تعداد کم ہو گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5996
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6582
6582. حضرت انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”میرے کچھ ساتھی حوض پر میرے پاس آئیں گے اور میں انہیں پہچان بھی لوں گا لیکن پھر وہ میرے سامنے سے ہٹا دیے جائیں گے۔ میں کہوں گا: یہ تو میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا: آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کرتھیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6582]
حدیث حاشیہ: مرتدین، منافقین اور اہل بدعت مراد ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6582