ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالصمد بن عبدالوارث نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ بصریٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تک تمہارے دلوں میں اتحاد و اتفاق ہو قرآن پڑھو اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے دور ہو جاؤ۔“ اور یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے بیان کیا، ان سے جندب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7365]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7365
حدیث حاشیہ: جسے دارمی نے وصل کیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7365
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7365
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں ہمیں اختلاف سے ڈرایا گیا ہے اور اس کی نحوست سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اس کی موجودگی میں قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی خیرو برکت سے محرومی ہو سکتی ہے کہ جب کوئی شبہ پیدا ہو اور کسی اختلاف کا خطرہ ہو تو اس وقت قراءت ختم کر کے قرآن سے علیحدہ ہو جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اختلاف سے ڈرانا ہے۔ قرآءت سے منع کرنا مقصود نہیں کیونکہ قرآن مجید پڑھنے پر امت کا اجماع ہے خواہ اسے سمجھے۔ اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اختلاف کے وقت قرآن پڑھنا حرام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے ساتھ محبت کا حکم دیا ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس کے سامنے جھک جائے اور اسے اپنی زندگی کا محور قرار دے لے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختلاف سے ڈرایا ہے کیونکہ یہ تباہی اور ہلاکت کا راستہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7365
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5060
5060. سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک تمھارے دلوں میں الفت رہے، جب اس میں تمہیں اختلاف کا اندیشہ ہو تو اٹھ جاؤ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5060]
حدیث حاشیہ: یہ ترجمہ بھی کیا گیا ہے کہ قرآن مجید اسی وقت تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے ہوں، اختلاف اور فساد کی نیت نہ ہو۔ پھر جب تم میں اختلاف پڑ جائے اور تکرار اور فساد کی نیت ہو جائے تو اٹھ کھڑے ہو اور قرآن پڑھنا موقوف کر دو۔ اختلاف کر کے فساد تک نوبت پہنچانا کتنا برا ہے، یہ اس سے ظاہر ہے کاش موجود ہ مسلمان اس پر غور کریں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5060
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7364
7364. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”جب تک تمہارے دل ملے رہیں قرآن کریم پڑھو اور جب تم میں اختلاف ہو جائے تو اس سے اٹھ کھڑے ہو۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: عبدالرحمن نے (راوی حدیث) سلام بن ابو مطیع سےسنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7364]
حدیث حاشیہ: یعنی جب کوئی شبہ درپیش ہو اور جھگڑا پڑے تو اختلاف نہ کرو بلکہ اس وقت قرات ختم کر کے علیحدہ علیحدہ ہو جاؤ۔ مراد حضرت کی جھگڑے سے ڈرانا ہے نہ کہ قراءت سے منع کرنا کیونکہ نفس قراءت منع نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7364