ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے بریدہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی قوم کے دو آدمیوں کو لے کر حاضر ہوا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہمیں کہیں کا حاکم بنا دیجئیے اور دوسرے نے بھی یہی خواہش ظاہر کی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم ایسے شخص کو یہ ذمہ داری نہیں سونپتے جو اسے طلب کرے اور نہ اسے دیتے ہیں جو اس کا حریص ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7149]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7149
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومتی عہدہ لینے سے بہت ڈرایا ہے کہیں ایسا نہ ہوکہ انسان کی نیت میں خرابی آجائے اور وہ آخرت کی بربادی کاباعث بن جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: \"جسے قاضی بنایاگیا وہ گویا بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔ \"(جامع ا لترمذی الاحکام حدیث 1325) 2۔ جس آدمی کو چھُری سے ذبح کیا جائے وہ تو دو،تین منٹ میں ختم ہوجائے گا اور اگر کسی کو چھُری کے بغیر ذبح کرنے کی کوشش کی جائے تو ظاہر ہے کہ اس کا کام جلدی تمام نہیں ہوگا بلکہ اس کی تکلیف لمبی ہوگی،یعنی یہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی مالا ہے،لیکن اگر اس کی خواہش کی جائے اور اسے حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کی جائے تووہ کس قدر ناپسندیدہ عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے: \"ایسے شخص کو عہدے سے محروم رکھاجائے جو خود اس کاطالب اور حریص ہو۔w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7149