الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7107
حدیث حاشیہ:
1۔
کوفے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے حاکم تھے جبکہ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حمایت کرتے تھے لیکن فتنوں کے دور میں ان دونوں حضرات کا موقف تھا کہ اس میں بالکل حصہ نہ لیا جائے جیسا کہ متعدد احادیث سے پتا چلتا ہے۔
اس کے برعکس حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے تھی کہ ایسے حالات میں خلیفہ راشد کا ساتھ دینا ضروری ہے۔
اور باغی لوگوں کو بزور وبغاوت سے باز رکھنا لازمی ہے۔
2۔
شارح صحیح بخاری ابن بطال نے کہا ہے کہ مذکورہ اجتماع حضرت ابومسعودانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں ہوا تھا اور وہ صاحب حیثیت اور مال دار تھے۔
اس لیے انھوں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اور حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک جوڑا دیا۔
حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو سفر سے آئے تھے اور ان کی حالت لڑائی کی تھی۔
حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حالت میں ان کا مسجد میں جانا اچھا خیال نہ کیا اور یہ بھی مناسب نہ سمجھا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موجودگی میں صرف حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جوڑا پہنچایا جائے، اس بنا پر انھوں نے ایک حلہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی دیا، پھر وہ تینوں کوفے کی جامع مسجد میں جمعہ پڑھنے کے لیے تشریف لے گئے۔
(فتح الباري: 75/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7107