ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم سے شادی کرنے سے پہلے مجھے تم دو مرتبہ دیکھائی گئیں، میں نے دیکھا کہ ایک فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ کھولو اس نے کھولا تو وہ تم تھیں۔ میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ کے پاس سے ہے تو وہ خود ہی اسے انجام تک پہنچائے گا۔ پھر میں نے تمہیں دیکھا کہ فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے کہا کہ کھولو! اس نے کھولا تو اس میں تم تھیں، پھر میں نے کہا کہ یہ تو اللہ کی طرف سے ہے جو ضرور پورا ہو گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7012]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7012
حدیث حاشیہ: 1۔ پہلی روایت میں ہے کہ ریشمی کپڑے کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھولا جبکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرشتے کو کھولنے کا حکم دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھولنے کی نسبت اس اعتبار سے ہے کہ آپ اس کا حکم دینے والے تھے اور جس نے اپنے ہاتھوں سے اسے کھولا وہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے۔ (فتح الباري: 500/12) 2۔ خواب میں عورتوں کے لیے ریشمی لباس لینا نکاح عزت و احترام، مال و دولت اور تونگری و امیری پر دلالت کرتا ہے نیز سونا چاندی اور لباس پہننے والے کی عظمت پر دلالت کرتا ہے کیونکہ وہ اس کا محل ہے۔ خواب میں مردوں کا ریشمی لباس پہننا اچھا نہیں کیونکہ شریعت میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (عمدة القاري: 294/16)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7012
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3880
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام ایک سبز ریشم کے ٹکڑے پر ان کی تصویر لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: یہ آپ کی بیوی ہیں، دنیا اور آخرت دونوں میں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3880]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ تصویر کی حرمت سے پہلے کا ہو، کیونکہ اللہ نے ہر طرح کے جاندار کی تصویر کو حرام کر دیا ہے، یا یہ اللہ کے خاص حکم سے جبرئیل علیہ السلام کا کام تھا جس کا تعلق عام انسانوں سے نہیں ہے، عام انسانوں کے لیے وہی حرمت والا معاملہ ہے، واللہ اعلم۔
2؎: یہ روایت صحیح بخاری کتاب النکاح باب رقم:5 اور باب رقم:35 میں آئی ہے، اس میں جبرئیل کی بجائے صرف ”فرشتہ“ کا لفظ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3880
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6283
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم مجھے تین راتیں خواب میں دکھائی گئیں،تمھیں ایک فرشتہ ریشمی کپڑے میں لے کرآیا،وہ کہتا تھا،یہ تیری بیوی ہے تو میں تیرے چہرے سے پردہ اُٹھاتا،چنانچہ تو وہی ہے،سو میں کہتا،اگر یہ فیصلہ اللہ کی طرف سے ہے تو اسے نافذ فرمائے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6283]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو خواب میں ریشمی ٹکڑے میں لانے والے حضرت جبرائیل تھے اور یہ آپ کی نبوت کے بعد کا واقعہ ہے اور انبیاء کے خواب حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں، اس لیے ان يك شک کے لیے نہیں ہے، بلکہ یقین کے لیے ہے کہ اس کا اللہ کی طرف سے ہونا یقینی ہے، اس لیے یہ میری بیوی بن کر رہیں گی، جس طرح غار میں پھنسنے والے افراد نے کہا تھا، ان كنت تعلم: اگر تو جانتا ہے، حالانکہ اللہ کے جاننے میں کیا شبہ ہو سکتا ہے، نیز آپ کے دیکھنے پر اعتراض نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ خواب کا واقعہ ہے، فرشتہ لایا ہی دکھانے کے لیے تھا اور منگیتر کو دیکھنا جائز ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6283
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7011
7011. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی۔ ایک آدمی تمہیں ریشمی کپڑے میں اٹھائے ہوے مجھے سے کہہ رہا تھا: یہ آپ کی بیوی ہے۔ میں نے اسے کھولا تو وہ تو تھی۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے وہ خود ہی اسے انجام تک پہنچائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7011]
حدیث حاشیہ: یہی مرضی ہے تو ضرور پوری ہو کر رہے گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7011
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5078
5078. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئیں۔ ایک آدمی تمہیں ریشمی کپڑے کے ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے۔ میں نے اس کپڑے کو کھولا تو اس میں تمہاری صورت تھی۔ میں نے (دل میں) کہا: اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے ضرور شرمندہ تعبیر کرے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5078]
حدیث حاشیہ: بعض خواب ہوبہو سچے ہو جاتے ہیں جس کی مثال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خواب ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5078
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3895
3895. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں فرمایا تھا: ”میں نے تجھے دو بار خواب میں دیکھا کہ تم ریشمی کپڑے کے ایک ٹکڑے میں ہو اور ایک شخص مجھ سے کہتا ہے کہ آپ کی اہلیہ ہیں۔ جب میں نے اس سے کپڑا ہٹایا تو تمہیں دیکھا۔ میں نے کہا: ”اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے ضرور پورا کرے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3895]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ میں نے تیرے ساتھ نکاح کرنے سے پہلے اس طرح دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشمی کپڑے میں تجھے اٹھائے تھا۔ میں نے اسے کہا: اس سے پردہ اٹھاؤ۔ جب اس نے پردہ اٹھایا تو وہ تو تھی اسی طرح میں نے دوبارہ دیکھا تو یہی منظر سامنے آیا۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7012) کپڑا ہٹایا تو تمھیں دیکھا اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس صورت کی طرح ہو جو میں نے بحالت خواب ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی دیکھی تھی۔ اگر یہ بعثت سے قبل کا واقعہ ہے تو کوئی اشکال نہیں۔ اگر بعثت کے بعد کا ہے تو پھر یہ تجاہل عارفانہ ہے جس میں شک کو یقین کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ عقد نکاح سے پہلے اپنی منگیتر کو ایک نظر دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب: 36۔ قبل حدیث: 5125)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3895
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5078
5078. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئیں۔ ایک آدمی تمہیں ریشمی کپڑے کے ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے۔ میں نے اس کپڑے کو کھولا تو اس میں تمہاری صورت تھی۔ میں نے (دل میں) کہا: اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے ضرور شرمندہ تعبیر کرے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5078]
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا وہ حتمی اور یقینی تھا، البتہ علماء نے اس کے تین معانی بیان کیے ہیں: ٭ یہ خواب اپنے ظاہر پر ہو جو تعبیر کا محتاج نہیں لیکن آپ نے اسے بصورت شک اس لیے بیان کیا کہ مذکورہ خواب اپنے ظاہر پر ہے یا تعبیر کا محتاج ہے۔ ٭اگر یہ دنیا کی بیوی ہے تو اللہ اس خواب کو ضرور پورا کرے گا اور یہ بات ہو کر رہے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں شک تھا کہ یہ آپ کی دنیوی بیوی ہے یا آخرت میں ملنے والی شریک حیات ہے۔ ٭ آپ کو اس میں کسی قسم کا شک نہیں تھا، آپ نے شک کی صورت میں ایک مبنی بر حقیقت خبر دی۔ یہ بلاغت کی ایک قسم ہے جسے مزج الشك باليقين کہا جاتا ہے۔ (عمدة القاري: 14/18)(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جامع ترمذی کے حوالے سے لکھا ہے کہ جو فرشتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کی تصویر لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے۔ (جامع الترمذي، المناقب، حديث: 3880، و فتح الباري: 9/152)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5078
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7011
7011. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی۔ ایک آدمی تمہیں ریشمی کپڑے میں اٹھائے ہوے مجھے سے کہہ رہا تھا: یہ آپ کی بیوی ہے۔ میں نے اسے کھولا تو وہ تو تھی۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے وہ خود ہی اسے انجام تک پہنچائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7011]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! نے تجھے خواب میں دیکھا کہ فرشتہ تجھے ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر لایا اور اس نے کہا: یہ آپ کی بیوی ہے۔ میں نے تمھارے چہرے سے نقاب اٹھایا تو وہ تم تھیں۔ “(صحیح البخاري، النکاح، حدیث 5125) 2۔ ان روایات میں اختلاف نہیں کیونکہ فرشتہ انسانی صورت میں آیا تھا۔ عورت کو خواب میں دیکھنے کی کئی تعبیریں ہیں۔ ایک یہ کہ دیکھنے والے کوکوئی عورت بطور بیوی میسر آئے گئی۔ دوسری یہ کہ دنیا میں عظیم مرتبہ اور رزق میں فراخی میسر آئے گی اور تیسری یہ کہ کبھی عورت کو خواب میں دیکھنا فتنے پر دلالت کرتا ہے۔ (عمدة القاري: 294/16) ایک روایت میں ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد مجھے ریشمی کپڑے میں لپیٹی ہوئی ایک لڑکی دکھائی گئی جب میں نے اس کا نقاب الٹا تو وہ تم تھیں۔ (المعجم الکبیر للطبراني: 23/19، حدیث 13155) یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ واقعہ نبوت کے بعد کا ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7011