ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے پہلے (قیامت کے دن) لوگوں کے درمیان خون خرابے کے فیصلہ جات کئے جائیں گے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 6864]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6864
حدیث حاشیہ: پہلے حضرت خاتون جنت اپنے دونوں صاحبزادوں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے خون کا دعویٰ کریں گی جیسا کہ دوسری روایت میں ہے۔ یہ اس کے خلاف نہیں ہے کہ سب سے پہلے نماز کی پرسش ہوگی کیوں کہ نماز حقوق اللہ میں سے ہے اور خون حقوق العباد میں سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کی پرسش ہوگی اور حقوق العباد میں پہلے ناحق خون کی پرسش ہے۔ خون ناحق کسی مسلم کا ہو یا غیرمسلم کا، دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ اس سے اسلام کی انسانیت پروری پر جو روشنی پڑتی ہے وہ صاف ظاہر اور بہت ہی واضح ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6864
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6864
حدیث حاشیہ: حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ قیامت کےدن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان نماز کے متعلق فیصلے ہوں گے۔ (سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 468) ان دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ عبادات میں سب سے پہلے لوگوں میں نماز کے متعلق فیصلے ہوں گے اور معاملات میں سب سے پہلے قتل کے مقدمات کو نمٹایا جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں اس طرح بھی کہا جاسکتا ہے کہ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کی پوچھ گچھ ہوگی اور حقوق العباد میں سب سے پہلے قتل کے متعلق پوچھا جائے گا۔ الغرض خون ناحق، خواہ مسلمان کا ہو یا غیر مسلم کا دونوں کا معاملہ نہایت سنگین ہے۔ (فتح الباري: 234/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6864
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3996
´ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہو گا نماز ہے، اور سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3996]
اردو حاشہ: (1) بعض نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ قیامت کے دن فیصلے صرف لوگوں کے درمیان ہوں گے جبکہ درست یہ ہے کہ پہلے لوگوں کے درمیان فیصلے ہوں گے، پھر حیوانات کے درمیان بھی فیصلہ فرمایا جائے گا۔ (2) یہ قیامت کے دن کی بات ہے۔ حقوق اللہ میں سب سے اہم نماز ہے، لہٰذا پہلے اسی کا حساب لیا جائے گا۔ اگر اس میں کامیابی حاصل ہو گئی تو امید ہے باقی حقوق اللہ میں بھی رعایت حاصل ہو جائے گی اور اگر نماز ہی میں ناکام ہو گیا تو باقی حقوق اللہ کا حساب لینے کی ضرورت ہی نہ رہے گی۔ یا ان میں کامیابی نہ ہو گی۔ حقوق العباد میں سب سے اہم جان کی حرمت ہے۔ اگر کسی نے یہ حق ضائع کر دی، یعنی کسی کو ناحق قتل کر دیا تو باقی حقوق کی ادائیگی کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔ اور اگر کوئی شخص اس حق میں گرفتار نہ ہوا تو باقی حقوق میں بھی نجات کی توقع کی جا سکتی ہے۔ معلوم ہوا، ان دو چیزوں کے فیصلے پر ہی نجات کا دار و مدار ہے۔ یا ان دو چیزوں کی اہمیت مقصود ہے کہ حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا اور حقوق العباد میں سے قتل کا فیصلہ سب سے پہلے ہو گا۔ باقی حساب کتاب اور فیصلے بعد میں ہوں گے۔ لیکن پہلے معنیٰ زیادہ مؤثر ہیں۔ و اللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3996
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2615
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2615]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) حقوق العباد میں جان لینے کا معاملہ سب سے شدید ہے، اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے ان معاملات کا فیصلہ ہوگا۔
(2) عبادات میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔
(3) کسی جرم کی سزا کے طور پر اسلامی حکومت کے حکم سے مجرم کو قتل کرنا، ناحق قتل میں شامل نہیں بلکہ جلاد کا یہ ڈیوٹی انجام دینا اسلامی حدود کے نفاذ کی وجہ سے ثواب کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2615
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1396
´خون کے فیصلہ کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1396]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ حدیث (أَوّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهَ الْعَبْدُ صَلَاتهَ) کے منافی نہیں ہے، کیونکہ خون کے فیصلہ کا تعلق لوگوں کے آپسی حقوق سے ہے جب کہ صلاۃ والی حدیث کا تعلق خالقِ کائنات کے حقوق سے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے حقوق میں سے سب سے بڑی اوراہم چیز جس کے بارے میں سوال ہوگا وہ خون ہے، اسی طرح حقوق ا للہ میں سے سب سے بڑی چیز جس کے بارے میں سب سے پہلے سوال ہوگا وہ نماز ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1396
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6533
6533. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا فیصلہ لوگوں کے درمیان ہوگا وہ ناحق خون کے متعلق ہوگا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6533]
حدیث حاشیہ: (1) حقوق العباد میں جان سے مار دینے کا معاملہ بہت سنگین ہے، اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے ان معاملات کا فیصلہ ہو گا۔ کسی جرم کی سزا کے طور پر اسلامی حکومت کے حکم سے مجرم کو قتل کرنا، ناحق قتل میں شامل نہیں بلکہ جلاد کا یہ ڈیوٹی انجام دینا اسلامی حدود کے نفاذ کی وجہ سے باعث ثواب ہے۔ (2) ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے کی نماز کا حساب ہو گا۔ (مسند أحمد: 103/4) یہ حدیث مذکورہ حدیث کے مخالف نہیں ہے کیونکہ عبادات کے معاملے میں سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا اور حقوق العباد میں سب سے پہلے خون ناحق کا بدلہ چکایا جائے گا، چنانچہ ایک روایت میں دونوں کو بیک وقت ہی بیان کیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے بندے کی نماز کا حساب ہو گا اور لوگوں میں سب سے پہلے خون ناحق کا فیصلہ کیا جائے گا۔ “(سنن النسائي، المحاربة، حدیث: 3996)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6533