ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعد بن العاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مومن اس وقت تک اپنے دین کے بارے میں برابر کشادہ رہتا ہے (اسے ہر وقت مغفرت کی امید رہتی ہے) جب تک ناحق خون نہ کرے جہاں ناحق کیا تو مغفرت کا دروازہ تنگ ہو جاتا ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 6862]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6862
حدیث حاشیہ: مومن کا سینہ کشادہ رہتا ہے اور اسے ہر وقت مغفرت کی امید رہتی ہے لیکن جب وہ بلاوجہ کسی کو قتل کردے تو تنگی میں پڑ جاتا ہے اور اس کے لیے مغفرت کا دروازہ بھی بند ہوجاتا ہے کیونکہ بلاوجہ قتل کرنے کے متعلق بہت سخت وعید آئی ہے،اتنی سنگین وعید کسی دوسرے جرم کے متعلق نہیں ہے،اس وجہ سے اس کا دین اس پر تنگ ہوجاتا ہے۔ (فتح الباري: 233/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6862