الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كتاب المحاربين
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
37. بَابُ أَحْكَامِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَإِحْصَانِهِمْ إِذَا زَنَوْا وَرُفِعُوا إِلَى الإِمَامِ:
37. باب: ذمیوں کے احکام اور اگر شادی کے بعد انہوں نے زنا کیا اور امام کے سامنے پیش ہوئے تو اس کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 6840
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى" عَنْ الرَّجْمِ، فَقَالَ: رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَقَبْلَ النُّورِ أَمْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي؟"، تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْمُحَارِبِيُّ، وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: الْمَائِدَةِ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی نے بیان کیا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے رجم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا، میں نے پوچھا سورۃ النور سے پہلے یا اس کے بعد، انہوں نے بتلایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ اس روایت کی متابعت علی بن مسہر، خالد بن عبداللہ المحاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے کی ہے اور بعض نے (سورۃ النور کے بجائے) سورۃ المائدہ کا ذکر کیا ہے لیکن پہلی روایت صحیح ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب المحاربين/حدیث: 6840]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريرجم النبي فقلت أقبل النور أم بعده قال لا أدري

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6840 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6840  
حدیث حاشیہ:
بظاہر اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے۔
جسے امام احمداور طبرانی وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔
اس میں یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودن کو رجم کیا۔
عبداللہ بن ابی اوفیٰ کے کلام سے یہ نکلتا ہے کہ عالم کو جب کوئی بات اچھی طرح معلوم نہ ہو تو یوں کہے میں نہیں جانتا اور اس میں کوئی عیب نہیں ہے اور جو کوئی اسے عیب سمجھ کر سائل کی ہر بات کا جواب دیا کرے وہ احمق ہے عالم نہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6840   

  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6840  
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6840 کا باب: «بَابُ أَحْكَامِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَإِحْصَانِهِمْ إِذَا زَنَوْا وَرُفِعُوا إِلَى الإِمَامِ:»
باب اورحدیث میں مناسبت:
بظاہر حدیث میں اور ترجمۃ الباب میں مناسبت نہیں نظر آتی ہے، کیوں کہ ترجمۃ الباب میں ذمیوں کا ذکر ہے جبکہ تحت الباب کسی ذمی کا کوئی ذکر نہیں، امام بخاری رحمہ اللہ جس روایت کو سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کے بارے میں رقمطراز ہیں:
«والذى ظهر لي أنه جرى على عادته فى الإشارة إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث، و هو ما أخرجه أحمد و الإسماعيلي و الطبراني من طريق هشيم عن الشيباني قال: قلت هل رجم النبى صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم رجم يهوديا و يهودية.» [فتح الساري 141/13]
میرے نزدیک یہ ظاہر ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے، جسے احمد، اسماعیلی اور طبرانی نے روایت کیا ہے کہ میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: ہاں یہودی مرد اور عورت کو رجم کیا تھا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے واضح کیا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے اس میں یہودی مرد اور عورت کا واضح ذکر موجود ہے۔ جس سے باب اور حدیث میں مناسبت قائم ہوتی ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 248   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6840  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ کیا ہے، اس میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت کو رجم کیا تھا، اس طرح حدیث کی عنوان سے مطابقت بھی واضح ہو جاتی ہے۔
(فتح الباری: 206/12) (2)
سورۂ مائدہ میں ہے:
اور وہ آپ کو کیسے منصف بناسکتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ہے،جس میں اللہ کا حکم موجود ہے،اس کے باوجود اس حکم سے منہ پھیر لیتے ہیں۔
(المائدة: 5: 43)
یہ آیت بھی یہودیوں کے زنا اور اس کے متعلق فیصلہ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی، اس لیے راوی کو شک ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو رجم کا جو فیصلہ کیا تھا وہ سورۂ مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے تھا یا بعد میں ایسا کیا۔
(عمدةالقاري: 118/10)
امام بخاری رحمہ اللہ نے فیصلہ فرمایا کہ سورۂ نور والی بات ہی صحیح تر ہے۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہودی مرد، عورت کو رجم کرنا سورۂ نور کے نازل ہونے کے بعد تھا۔
اس کے دلائل وقرائن ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6840