الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
13. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} :
13. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو۔
حدیث نمبر: 6794
حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَدْنَى مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ تُرْسٍ، أَوْ حَجَفَةٍ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذَا ثَمَنٍ".
مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہشام بن عروہ نے، ہم کو ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے خبر دی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا۔ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال ہو یا عام ڈھال، یہ دونوں چیزیں قیمت والی تھیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 6794]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريتقطع يد السارق في ربع دينار
   صحيح البخاريتقطع اليد في ربع دينار فصاعدا
   صحيح البخارييد السارق لم تقطع على عهد النبي إلا في ثمن مجن حجفة أو ترس
   صحيح البخاريتقطع اليد في ربع دينار
   صحيح البخاريلم تقطع يد سارق على عهد النبي في أدنى من ثمن المجن ترس أو حجفة وكان كل واحد منهما ذا ثمن
   صحيح مسلميقطع السارق في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلملا تقطع اليد إلا في ربع دينار فما فوقه
   صحيح مسلملا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلملا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلملم تقطع يد سارق في عهد رسول الله في أقل من ثمن المجن حجفة أو ترس وكلاهما ذو ثمن
   جامع الترمذييقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن أبي داوديقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن أبي داودتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىيقطع يد السارق في ثمن المجن
   سنن النسائى الصغرىقطع رسول الله في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع اليد إلا في ثمن المجن ثلث دينار أو نصف دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىلا يقطع السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع يد السارق فيما دون المجن قيل لعائشة ما ثمن المجن قالت ربع دينار
   سنن النسائى الصغرىيقطع اليد في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع اليد إلا في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرىتقطع اليد في المجن
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىيقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع اليد إلا في المجن أو ثمنه
   سنن النسائى الصغرىلا تقطع اليد إلا في المجن أو ثمنه
   سنن النسائى الصغرىتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن ابن ماجهلا تقطع اليد إلا في ربع دينار فصاعدا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمالقطع فى ربع دينار فصاعدا
   بلوغ المرام‏‏‏‏تقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   المعجم الصغير للطبراني القطع فى ربع دينار فصاعدا
   المعجم الصغير للطبراني القطع فى ربع دينار فصاعدا
   مسندالحميديالقطع في ربع دينار فصاعدا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6794 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6794  
حدیث حاشیہ:
(1)
مجن، حجفہ اور ترس ایک ہی چیز ہیں۔
حدیث کے مطابق مجن اور حجفہ دونوں پر تنوین ہے اور حجفہ، مجن کا بیان ہے۔
انھیں میدان جنگ میں دشمن کے وار سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
(عمدة القاري: 173/16)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ڈھال کی قیمت کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا:
اس کی قیمت ربع دینار تھی۔
(السنن الکبریٰ للبیھقي: 256/8) (2)
مذکورہ روایات پیش کرنے سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ چور کا ہاتھ کاٹنے کا نصاب ربع دینار ہے، اس سے کم مالیت کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6794   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 529  
´چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان`
«. . . 499- وبه: عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: ما طال على وما نسيت: القطع فى ربع دينار فصاعدا. . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہ تو لمبا وقت گزرا ہے اور نہ میں بھولی ہوں: چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ (کی چوری) میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 529]
تحقیق: سندہ صحیح

تخریج:
[الموطا رواية يحييٰ2/ 832ح1619، ك41ب7ح24، التمهيد23/ 380، الاستذكار: 1547]
[وأخرجه النسائي 8/ 79 ح4931، من حديث مالك به وله حكم المرفوع وللحديث شواهد عند البخاري 6791، ومسلم 1684، وغيرهما]

تفقه:
➊ چوری کا نصاب چوتھائی دینار یعنی تین درہم ہے۔ اس سے کم کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
➋ نیز دیکھئے: [البخاري 6795، ومسلم 6/1686، الموطأ: 246]
[أخرجه النسائي 8/ 79ح4931، من حديث مالك به، و له حكم المرفوع و للحديث شواهدعند البخاري 6791، و مسلم 1684، و غيرهما]
تفقہ:
➊ چوری کا نصاب چوتھائی دینار یعنی تین درہم ہے۔ اس سے کم کی چوری پر پاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
➋ نیز دیکھئے: حدیث سابق: 246
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 499   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4918  
´(اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کی روایت میں) تلامذہ زہری کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوتھائی دینار میں (چور کا) ہاتھ کاٹا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4918]
اردو حاشہ:
دیکھیے حدیث: 4911
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4918   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4919  
´(اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کی روایت میں) تلامذہ زہری کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے یعنی ایک تہائی دینار، یا آدھے دینار اور اس سے زیادہ میں۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4919]
اردو حاشہ:
اس روایت میں تہائی دینار یا نصف دینار کے الفاظ ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت درست نہیں، اس لیے کہ اولا تہائی دینار نصف دینار میں راوی کو تردد ہے جبکہ صحیح ترین روایات میں بلا تردد ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہی بیان کی گئی ہے۔ ثانیا: مذکورہ روایت منکر (ضعیف) ہے کیونکہ یہ الفاظ یونس بن یزید سے قاسم بن مبرور بیان کرتا ہے، جو کہ ضعیف ہے۔ اس کے مقابلے میں یونس بن یزید بن عبداللہ بن مبارک اور ابن وہب، جو کہ پائے کے ثقہ ہیں جو بیان کرتے ہیں تو چوتھائی دینار ہی ڈھال کی قیمت بتاتے ہیں۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحدود، حدیث: 6790، وصحیح مسلم، الحدود، باب حدالسرقة ونصابها، حدیث: 1684) چوتھائی دینار والے الفاظ ہی درست ہیں جبکہ تہائی دینار یا نصف دینار والے الفاظ منکر ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي لأتیوبي: 48/37) پھر محقق کتاب کا اس روایت کے بارے میں علی الاطلاق کہنا کہ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے، غلط ہے بلکہ اس روایت میں تو بخاری و مسلم کی روایت کی مخالفت ہے اس لیے ایک منظر روایت کو بخاری و مسلم کی طرف منسوب کرنا کسی صورت درست نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4919   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4935  
´اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4935]
اردو حاشہ:
وَثَمَنُ الْمِجَنِّ رُبْعُ دِينَارٍ بظاہر لگتا ہے کہ یہ وضاحت رسول اللہ ﷺ نے فرمائی ہے حالانکہ درحقیقت یہ وضاحت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جیسا کہ حدیث:(4939) میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4935   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4942  
´اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا۔‏‏‏‏ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4942]
اردو حاشہ:
چار درہم حضرت عروہ تابعی ہیں۔ ممکن ہے کہ ان کے دور میں ڈھال کی قیمت چار درہم ہو گئی ہو لیکن جس ڈھال میں رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کاٹا تھا وہ تین درہم کی تھی۔ قطع ید کے نصاب میں کافی اختلاف ہے۔ راجح بات یہ ہے کہ ربع دینار اصل نصاب ہے۔ جہاں تک دراہم یا ڈھال کا تعلق ہے تو اس کی قیمت حالات و ظروف کے بدلنے سے بدلتی رہتی ہے۔ رسول اکرم ﷺ کے دور میں ڈھال، تین درہم اور ربع دینار کی قیمت تقریبا برابر ہوتی تھی۔ دور حاضر میں ان کی قیمتوں میں کافی تفاوت ہے اس لیے اصل نصاب ربع دینار ہی ہے لہذا عصر حاضر میں اس کے مطابق قیمت لگائی جائے گی۔ ڈھال تین درہم کی ویلیو (Value) سے کم ہو یا زیادہ۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4942   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4943  
´اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔`
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔ ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4943]
اردو حاشہ:
(1) حضرت سلیمان بن یسار جلیل القدر تابعی اور سات فقہائے مدینہ میں سے ایک ہیں۔ حضرت سلیمان یسار رحمہ اللہ کے کلام کا مطلب یہ ہے، واللہ أعلم کہ پانچ انگلیاں، یعنی چور کا ہاتھ اس وقت کاٹا جائے گا جب اس نے پانچ درہم مالیت کی چوری کی ہو گی۔ اگر چوری کی مالیت پانچ درہم سے کم ہو گی تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن یہ بات درست نہیں جس طرح کہ پہلے بھی بیان ہو چکا ہے۔ ایک تو اس لیے کہ یہ ان صحیح ترین احادیث کے خلاف ہے جن میں دو ٹوک اور واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین درہم مالیت کی ڈھال چرانے والے کا ہاتھ کٹوا دیا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحدود، حدیث: 6795، وصحیح مسلم، الحدود، باب حدالسرقة ونصابها، حدیث: 1686) دوسرا اس لیے بھی یہ بات درست نہیں کہ یہ روایت اگرچہ سندا صحیح ہے لیکن یہ مقطوع یعنی تابعی کا اپنا قول ہے جو صحیح مرفوع حدیث کے مقابلے میں کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتا۔
(2) قَالَ هَمَّامٌ، ہمام بن یحییٰ یہ بات بتلانا چاہتے ہیں کہ جس طرح یہ روایت میں نے قتادہ کے واسطے سے عبداللہ داناج سے بیان کی ہے اسی طرح براہ راست عبداللہ داناج سے ملاقات کرکے یہ روایت ان سے بھی بیان کی ہے، یعنی اس طرح کی سند عالی (اونچے درجے کی) بن جاتی ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4943   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4383  
´چور کا ہاتھ کتنے مال کی چوری میں کاٹا جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں (چور کا ہاتھ) کاٹتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4383]
فوائد ومسائل:
قابل حد چوری کا نصاب چوتھائی دینار ہے۔
دینار کا وزن آج کل کے حساب سے (.254) گرام شمار کیا جاتا ہے، تو اس کا چوتھائی (1.06) گرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4383   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2585  
´چور کی حد کا بیان۔`
1 ام المؤمینین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب (چرائی گئی چیز کی قیمت) چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2585]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہﷺکے زمانے میں درہم دینار چلتے تھے۔
درہم چاندی کا سکہ تھا دینار سونے کا۔
ایک دیناربارہ درہم کے برابر سمجھا جاتا تھا اس لیے یہ دونوں حدیث ایک ہی مقدار کوظاہر کرتی ہیں۔

(2)
اگر چرائی ہوئی چیز کی قیمت مذکورہ بالا مقدار سے کم ہوتو چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائےگا تاہم دوسری سزا جرمانے یا پٹائی کی صورت میں دی جائے گئى۔

(3)
آج کل کاغذی سکوں کو سونے کا متبادل قرار دیا جاتا ہے اس لیے چوتھائی دینار (ایک ماشہ ایک رتی تقریباً ایک گرام سونا)
یا اتنی قیمت کی کوئی چیز چرائے جانے پر ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جانی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2585   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1445  
´کتنے مال کی چوری میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار ۱؎ اور اس سے زیادہ کی چوری پر ہاتھ کاٹتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1445]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
موجودہ وزن کے اعتبار سے ایک دینار کا وزن تقریبا سوا چار گرام سونا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1445   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:281  
فائدہ:
اس حدیث میں چوری کی حد بیان ہوئی ہے کہ جب چور کم از کم ربع دینار کی چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اگر معمولی رقم کی چیز چوری کر لے جس کی قیمت ربع دینار سے کم ہو تو اتنی مقدار کی چوری کے عوض اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ربع دینار ایک ماشہ ایک رقی یعنی 1.0935 گرام کے مساوی سونا ہوگا۔ نیز یاد رہے کہ چور کو حاکم وقت کے پاس لے جانے سے پہلے معاف کیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور کو لایا گیا جس نے ایک چادر چرائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، چادر کے مالک سیدنا صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرا ارادہ ہی نہیں تھا (کہ اس کا ہاتھ کٹوا دوں) میری چادر اس پر صدقہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے (صدقہ) کیوں نہ کیا؟ (اب تو عدالت میں لے آیا ہے اور اب اس کا ہاتھ کا ٹا جائے گا)۔ (سنن ابی داود: 4394 سنن ابن ماجہ: 2595، یہ حدیث صحيح ہے) بعض لوگوں نے چوری کی حد کوختم کرنے کے لیے مختلف حیلوں سے سہارا لیا ہے، جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمیں قرآن و حدیث کے خلاف کوئی حیلہ تلاش نہیں کرنا چاہیے، اور جو قرآن و حدیث کے خلاف حیلہ تلاش کرتا ہے، وہ صراط مستقیم سے ہٹا ہوا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 281   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6791  
6791. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے ایک اور روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ربع دینار کی مالیت کی چوری کرنے پر ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6791]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث میں چوری کا نصاب بیان ہوا ہے کہ کتنی مالیت چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے! ان احادیث کی رو سے کم از کم 1/4 دینار مالیت چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے گا، اب ہم دینار کی وضاحت کرتے ہیں کہ وہ کتنی مقدار اور مالیت کا ہوتا ہے؟ واضح رہے کہ دینار کا ایک قدیم سکہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدومبارک میں دینار، مثقال کے برابر ہوتا تھا۔
سونے کی زکاۃ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس مثقال (دینار)
مقرر فرمائے ہیں اور ہمارے ہاں برصغیر میں بیس مثقال (دینار)
کا وزن تقریباً ساڑھے سات تولے ہے۔
جب ساڑھے سات تولے کو بیس مثقال پر تقسیم کیا جائے تو حاصل تقسیم چار ماشے اور چار رتی آتا ہے، گویا یہ دینار کا وزن ہے۔
اعشاری نظام کے مطابق 4 ماشے 4 رتی 4.374 گرام کے برابر ہے اور ربع دینار ایک ماشہ ایک رتی، یعنی1.0935 گرام کے مساوی سونا ہوگا، جس کی مالیت رائج الوقت سونے کے بازاری بھاؤ سے بنالی جائے۔
ہمارے ہاں آج کل (اپریل 2017 ء)
میں سونے کا بھاؤ پچاس ہزار سات سو پچاس روپے فی تولہ ہے۔
اس حساب سے ربع دینار سونے کی قیمت چار ہزار سات سو اٹھاون روپے بنتی ہے۔
اتنی مالیت کی کوئی چیز چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6791