انہوں نے بیان کیا کہ عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے میں نے سنا، پھر بنی سالم کے ایک صاحب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا ”کوئی بندہ جب قیامت کے دن اس حالت میں پیش ہو گا کہ اس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کیا ہو گا اور اس سے اس کا مقصود اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو گی تو اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کو اس پر حرم کر دے گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6423]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6423
حدیث حاشیہ: کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے مطابق عمل وعقیدہ بھی ہو، ورنہ محض زبانی طورپر کلمہ پڑھنا بیکار ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6423
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6423
حدیث حاشیہ: (1) کلمہ طیبہ کا صحیح اقرار یہ ہے کہ اس کے تقاضوں کے مطابق اپنے عمل اور عقیدے کو بھی درست رکھا جائے۔ عمل اور عقیدے کی درستی کے بغیر محض زبانی طور پر یہ کلمہ پڑھنا بے کار ہے۔ (2) یہ بھی واضح رہے کہ اس اقرار کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننا بھی ضروری ہے۔ رسالت کے تسلیم کیے بغیر اگر کوئی الوہیت کا اقرار کرتا ہے تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6423